موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
مفسرین نے لکھا ہے کہ در اصل اس میں اشارہ ہے اس طرف کہ آدمی کی پیدائش کی اصل غرض تعلیمِ قرآن ہے،اور تعلیمِ قرآن ہی تخلیق کے مقابلہ میں اہم اور عظیم نعمت ہے،اس وجہ سے تعلیم کو مقدم کیا گیا،کیونکہ’’غرض‘‘ ’’ذی غرض‘‘سے مقدم ہوتی ہے۔۱؎ اور اسی وجہ سے اس کو پیدا کیا گیا ہے، کیونکہ اگر اس نے قرآن کی تعلیم حاصل نہ کی ہو تو اس کا پیدا ہونا بے کاراوربے فائدہ ہے،انسان کی پیدا ئش کے علاوہ اللہ پاک نے دنیا کی اور بھی بہت سی نعمتوں کاذکر فرمایا ، لیکن ان سب پر تعلیمِ قرآن کو مقدم کیا، اس کی وجہ یہی ہے کہ دنیا کی نعمتیں اسی وقت نعمت بنتی ہیں جبکہ وہ اللہ تعالیٰ کی مرضی اور اس کے احکام کے مطابق تصرف میں لائی جائیں۔ چاہے دنیا کی بڑی نعمت ہو یا چھوٹی نعمت،اگر اس نعمت کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق استعمال نہیں کیا جائے گا تو وہ نعمت نہیں بلکہ وبالِ جان اورعذاب بن جائے گی، لیکن اس نعمت کو مرضیِ الٰہی کے مطابق استعمال کرنا موقوف ہے اللہ تعالیٰ کی مرضی کے معلوم ہونے پر،اور اللہ تعالیٰ کی مرضی کا معلوم ہونا موقوف ہےقرآن پاک کی تعلیم پر ، اس لئے ساری نعمتوں میں سب سے اہم ،سب سےافضل،سب سے بڑی اور سب سےضروری نعمت قرآن پاک ہی کی تعلیم ہے، اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن پاک کی تعلیم کو مقدم کیا اورا شارہ کردیا کہ تمہارے لئے سب سے ضروری اور اہم یہی ہے، اس کو تم حاصل کرو۔مولانا رومی کا ملفوظ : انسان اُسی وقت انسان ہوتاہے جب وہ قرآن کی تعلیم سے آراستہ ہو،اوراگر کوئی انسان قرآن کی تعلیم سےآراستہ نہ ہو تو پھر وہ انسان نہیں رہتا۔ بلکہ انسان کا لقب اور انسان کا غلاف رہ جاتا ہے۔حضرت مولانا رومی فرماتے ہیں ------------------------------ ۱؎ : تفسیرِ رازی: ۱۵؍۵۱وروح المعانی ۔