موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
وَلِمَنْ خَافَ کا شانِ نزول : مفسرین نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابو بکرقیامت ،میزان، جنت اور دوزخ کے بارے میں سوچ میں پڑگئے اور کہنے لگے کاش میں پیدا ہی نہ ہوتا،کاش میں گھاس ہی ہو تا اور کوئی چوپایہ مجھے کھا لیتا اور میرا حساب وکتاب ہی نہ ہوتاتو حق تعالیٰ شانہٗ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں۔۱؎رب کے سامنے خوف اور قیام کا مطلب : اللہ تبارک وتعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے کا مطلب قیامت میں اس کے سامنے حساب وکتاب کے لئے پیش ہونا ہے۔ اور ڈرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر حال میں آدمی کو یہ فکر ہو کہ مجھےاللہ کے پاس حاضر ہونا ہے،اپنی زندگی کا حساب دینا ہے۔وہاں کے سوالات کا جواب دینا ہے،اس طرح مراقبہ کرکے آدمی منکرات اور معاصی سے رک جائے (تو اس کے لئے ان جنتوں کا وعدہ ہے۔۲؎سوالاتِ خمسہ سے کسی کو مفر نہیں : کیونکہ حدیث میں آتاہے: ’’لَاتَزُوْلُ قَدَمَا ابْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عِنْدِ رَبِّهٖ حَتٰی یُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ‘‘۳؎ ابنِ آدم کے قدم اپنے رب کے سامنے سے ہٹ نہیں سکتے جب تک کہ پانچ چیزوں کے بارے میں اُس سے پوچھ نہ لیا جائے،میں نے تجھے عمر دی تھی، تونے کس میں فنا کی؟ جوانی دی تھی کس میں خرچ کی؟مال دیا تھا، کہاں سے کمایاتھا؟اور کہاں خرچ کیا؟ علم دیا تھا، اُس پر کتنا عمل کیا؟ ------------------------------ ۱؎:روح المعانی:جزء ۱۴؍۱۱۶۔۲؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۷۶۔۳؎:سنن ترمذی:صفۃ القیامۃ؍باب فی القیامۃ۔