موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اگر جنات اور انسان آسمانوں کو پار کرکے اللہ پاک سے چھپ کر کہیں جا نا چاہیں تو ان پر آگ ہی آگ اور دھواں ہی دھواں ہوگا،وہ اللہ پاک سے چھپ کر کہیں جا نہ پائیں گے۔۱؎ وہاں کی آگ اور دھواں معمولی نہیں ہوگا،وہاں کی آگ یہاں کی آگ سے ستر گنا زیادہ سخت ہوگی،دنیا میں آدمی اپنی انگلی چراغ یا شمع میں پانچ یا دس سیکنڈ کے لیے نہیں رکھ سکتاتو وہاں کی آگ اور عذاب کو کیا جھیل پائےگا؟دنیا کی آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے : حدیثوں میں آتا ہے کہ اگر کسی آدمی کو جہنم کی آگ سے نکال کر دنیا کی آگ میں پھینک دیا جائے تو وہ سو جائے گا۔ کیونکہ آدمی کو بڑی تکلیف کے بعد چھوٹی تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔جہنم کی آگ کو ستر گنا کم کیا گیا تب جاکر دنیا کی آگ بنی۔۲؎جہنم کی چنگاریاں محلات کی طرح ہوں گی : اس کی چنگاریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ پاک نے فرمایا: اِنَّھَا تَرْمِیْ بِشَرَرٍ کَالْقَصْرِ ۳؎ ’’بے شک وہ پھینکتا ہے چنگاریاں جیسے کہ بڑے بڑے محل‘‘ ’’رمی‘‘ کے معنی پھینکنے کے ہیں، ’’شرر‘‘ کے معنی چنگاری کے ہیں، وہ جہنم یا دھواں پھینکتا ہے ایسی چنگاریاں جو بڑے بڑے محلات کی طرح ہوں گی،جس کی چنگاریوں کا یہ حال ہو تو پھر آگ کا کیا حال ہوگا؟ اور وہ آدمی پر برسائی جائے گی، اندازہ لگائیے کہ جس پر یہ عذاب ہوگا اس کا کیا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں: ------------------------------ ۱؎:تفسیر قرطبی:۱۷؍۱۷۱۔ ۲؎:صحیح بخاری:کتاب بدء الخلق؍باب صفۃ النار وانھا مخلوقۃ۔ ۳؎: المرسلات:۳۲۔