موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
میں کچھ چمن بندی بھی ہوجائے، مکان کی بھی کچھ زینت ہوجائے،ان چاہتوں کا اللہ پاک کو علم ہے،یہ چاہت بھی اللہ تبارک وتعالیٰ ہی نے بنائی ہے،ان سب کا ذکر کرکے اللہ پاک بندے کو اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں کہ بس تو دنیا میں میری مرضی اور میرے حکم پر چل،آخرت میں تیری مرضی اور تیری خواہش چلے گی۔پھلوں کی اقسام : آگے ان دوباغوں کی صفت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: فِیْھِمَا مِنْ کُلِّ فَاکِھَۃٍ زَوْجَانِ ۵۲ فَبِأَیِّ آ لَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ۵۳ ان دونوں (باغوں) میں ہر میوے کی دو دو قسمیں ہوں گی ۔سو اے جن و انس! تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟باغ اور چشموں کے درمیان نہروں کے ذکر کی وجہ : جنتوں کے ذکر کے بعد پھلوں کا ذکر زیادہ مناسب تھا،نہ کہ درمیان میں چشموں کا ذکر،اس کی وجہ یہ ہے کہ آدمی جب بہترین باغ میں داخل ہوتا ہے تو پہلے کھانے کی طرف سبقت نہیں کرتاہے،بلکہ وہاں کچھ دیر تفریح کرتا ہے،وہاں کے ماحول سے کچھ دیر لطف اندوز ہوتا ہے،اور کچھ موج و مستی میں مشغول ہوتا ہے،پھر جب بھوک محسوس ہوتی ہے تو کھانے کی طرف مائل ہوتا ہے،اس لئے اللہ پاک نے درمیان میں چشموں کا ذکرفرمایا اور اس کےبعد پھلوں کا ذکر فرمایا۔ ان دو باغوں میں پھلوں کی ہر قسم ہوگی۔ اور ہر پھل دو قسم کا ہوگا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آدمی کے مزاج میں کچھ ایسی بات رکھی ہے جس کی وجہ سے اس کی طبیعت ایک چیز سے جلد ہی بھر جاتی ہے،اور دوسری کا تقاضہ ہونے لگتا ہے،ایک گاڑی لے لی تو چند دن کےبعد دوسری گاڑی کی فکر ہوتی ہے۔ایک مکان لے لیا تو دوسرے کی فکر ہونے لگتی ہے۔ایسے ہی اس کے پاس جوتے یا کپڑے ہوں تو وہ ایک پر قناعت نہیں