موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
امام رازینے بڑی عجیب بات لکھی ہے کہ سجدے کی حقیقت پیشانی کو زمین پررکھنا ہے۔اور یہ درخت اپنی پیشانی اور اپنا سر زمین ہی پر رکھے ہوئے ہیں، اس لئے کہ سر وہ ہوتا ہے جہاں سے حیوان غذا حاصل کرتاہے،اور اس کے ذریعہ اس کا وجود رہتا ہے،اور درخت کی جڑوں میں یہی صفات ہوتی ہیں،اس لئےدرخت کی جڑیں ہی اصل ہیں،اوروہ زمین میں ہوتی ہیں،وہیں سے وہ پانی لیتی ہیں،وہیں سے غذا حاصل کرتی ہیں،اس لئےیہ سب سجدے ہی کی حالت میں ہیں۔۱؎ علامہ آلوسی نے فرمایا ہے کہ ان کے سجدہ کرنے سے مراد ان کا تابع اور مطیع ہونا ہے،۲؎ یعنی اللہ پاک نے انہیں جس خاصیت اورمقصد کے لئے پیدا کیا ہےوہ اسی میں لگے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا کیا اور اُن میں اپنا حکم نافذ کردیا۔وہ سب اس کے حکم کے مطابق کام میں لگے ہوئے ہیں۔ اگر درخت کام نہ کرےیعنی پھل نہ دے، سایہ نہ دے، اُس میں لکڑی نہ آئے تو پھر مخلوق کیسے زندہ رہے گی؟ جن کا کام غلّہ نکالنا ہے وہ غلّے نکال رہے ہیں، جن کو پھل نکالنا ہے وہ پھل نکال رہے ہیں، جن کو پھول نکالنا ہے وہ پھول نکال رہے ہیں۔ خوشبو والے الگ ہیں،اور بغیر خوشبوکے الگ ہیں،اورخوشبؤوں میں پچاسوں خوشبؤوں کے پھول ہیں،ان کی رنگت بھی الگ الگ ہے،اوران کا حسن و جمال بھی الگ الگ ہے۔ پھر اس میں بھی اللہ تعالیٰ کا یہ نظام ہے کہ جو پھل وزنی ہوتے ہیں وہ درخت میں نہیں لگتے۔بلکہ زمین پر سوئے ہوتے ہیں،اگر وہ درخت سے ٹوٹ کر کسی کے سر جالگیں تو اس کا سر پھٹ جائے،اورپھر درختوں کا اسے سنبھالنا بھی مشکل ہوجائے۔جیسے تربوز، خربوزہ، انگور کے خوشے وغیرہ۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیر رازی:۱۵؍۵۶،ط:دار الفکر۔ ۲؎:روح المعانی:۲۰؍۱۱۵۔