موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں ۔یہاں اللہ پاک نےصفتِ خبیر کا ذکر فرمایا،کیونکہ یہ صفت اس مقام کے زیادہ مناسب ہے،تاکہ اللہ پاک کے خبر رکھنے اور ان کی بصارت کے استحضار سے وہ بد نگاہی نہ کرسکے۔ ایسے ہی ایک جگہ ارشاد ہے: یَعْلَمُ خَائِنَةَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ۱؎ ’’وہ (ایسا ہے کہ) آنکھوں کی چوری کو جانتا ہے اور ان (باتوں) کو بھی جو سینوں میں پوشیدہ ہیں‘‘ آنکھ کے خیانت کرنے کو وہ جانتے ہیں، اور آنکھ کے خیانت کرنے کے بعد دل میں کیا کچھ ہورہا ہے، اُس کو بھی جانتے ہیں۔ کیونکہ آنکھ خیانت کرنے کے بعد خاموش نہیں رہتی بلکہ وہ ایک پکچر (picture)لے کر اُسے دل پر چھوڑ دیتی ہے۔ جیسے ہی آنکھ فوٹو لے کر اندر چھوڑتی ہے تو اندر کا نظام حرکت میں آجاتا ہے۔اور یہ وسوسے اور خیالات آنے لگتے ہیں کہ وہ کتنی خوبصورت ہے؟ اُس کے حاصل کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ اور اس کی کیا کیا صورتیں ممکن ہیں؟اس موقع پر اللہ پاک نے صفتِ علم کا ذکر فرمایا،کیونکہ ظاہر ہے کہ آدمی اپنے اندر کیا چھپائےہوئے ہے اور کیا کیا ارادے کررہا ہے اس کو تو دیکھا نہیں جاسکتا ،اس لئے فرمایا کہ جو تمہارے سینوں میں ہےاس کو بھی میں جانتا ہوں،تاکہ تم اپنے سینے میں غلط باتیں نہ چھپاؤ۔ ایسے ہی جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کی سزا کا ذکر کرتے ہیں توفرماتے ہیں کہ ہم نے قوموں کو سزا دی،ہم بڑے انتقام والے ہیں، ہم بڑی سزا دینے والے ہیں، اور ہمارا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے۔ ایسے ہی حق تعالیٰ شانہٗ نے سورۂ رحمن کے شروع میں تین باتیں بیان فرمائی ہیں اور یہ تینوں انسان کے لئےرحمت ہیں اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت رحمٰن کو ذکر فرمایا کہ یہ تین چیزیں صرف میرےرحم و کرم اور مہربانی کا نتیجہ ہیں۔ ------------------------------ ۱؎ : غافر: ۱۹۔