ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
حسین تم مارے مارے کیوں پھرتے ہو انہوں نے کہا کہ حضرت یوں جی چاہتا ہے کہ قلب ذاکر ہو جائے فرمایا قلب کا ذاکر ہونا بھی کوئی کمال ہے انہوں نے کہا کہ نہیں حضرت جی چاہتا ہے مولانا نے فرمایا کہ جاؤ مسجد میں جا کر بیٹھو لوگ یہی سمجھے کہ ٹال دیا یہ تعمیل حکم کے لئے مسجد میں جا بیٹھے مولانا وضو کے بعد کھڑاؤں پہن کر مسجد میں تشریف لاتے تھے ۔ عصر کا وقت آ گیا کہ حضرت نے عصر کے لئے وضو کیا اور کھڑاؤں پہن کر چلے بس جوں ہی کھڑاؤں کی آواز ان کے کان میں پڑی قلب پر ایک چوٹ لگی اور فورا قلب جاری ہو گیا بس حضرت کے قدموں میں گر گئے حضرت نے فرمایا کہ بھائی اس میں رکھا کیا ہے ؟ جب ان کے انتقال کا وقت ہوا ہے تو یہ بے ہوش تھے لوگ ان سے کلمہ کو کہتے تھے مگر یہ کسی کو جواب ہی نہیں دیتے تھے ( ایسے وقت کلمہ کی تلقین خطاب سے مناسب نہیں نہ معلوم بے ہوشی میں زبان سے کیا نکل جائے ہاں پاس بیٹھنے والے کلمہ بلند آواز سے پڑھتے رہے جس سے وہ خود پڑھنے لگے اس سے پڑھنے کا تقاضا نہ کریں جامع ) ان کے بھائی کو جو نقشبندی شیخ تھے خبر ہوئی وہ ان کے پاس آئے اور طعن سے یہ کہا کہ اب وہ حاجی صاحب کی نسبت کہاں گئی وہ سلسلہ کیا ہوا کلمہ بھی زبان سے نہیں نکلتا میں کہتا نہ تھا کہ کچھ حاصل کر لو نہیں تو پچھتاؤ گے اس طعن سے فورا ان کی آنکھ کھل گئی اور للکار کر کہا یا لیت قومی یعلمون بما غفرلی ربی و جعلنی من المکرمین معلوم ہوتا ہے کہ ان کو بشارت ہوئی ہو گی ( کیونکہ مرنے کے وقت ملائکہ کے ذریعہ صالحین کو بشارت دیدی جاتی ہے جامع ) پھر کلمہ بلند آواز سے پڑھا اور جان دیدی ( اور کچھ ایسے پڑھے ہوئے نہ تھے مگر ایسے وقت ایسی بر محل آیت کا پڑھنا اللہ تعالی کو حضرت حاجی صاحب کی نسبت کی مقبولیت دکھلانا منظور تھا جامع ) پھر مولوی صدیق صاحب بھی وہاں موجود تھے کہنے لگے کہ بس اسی پر شیخ بنتے تھے اس کے مقام کی بھی خبر نہ ہوئی دیکھئے حضرت حاجی صاحب کی نسبت اور سلسلہ ، ہمارے حضرت نے فرمایا کہ چشتیوں میں فنا کی شان غالب ہوتی ہے اور نقشبندیوں میں بقاء کی چشتیوں کو اپنے مومن ہونے میں بھی شبہ ہوتا ہے بھلا جس کا یہ حال ہو وہ بزرگی کا کیا خاک دعوی کرے گا چشتیوں کا حاصل تو یہ ہی ہے