ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
نور جہاں مذہبا شیعہ تھی اور جہانگیر کو بلطائف الحیل اپنی طرف متوجہ کرنا چاہتی تھی اس کے لئے اس نے ایک جلسہ کیا اور اپنے یہاں ایران سے ایک مجتہد کو بلایا ۔ مباحثہ کی تاریخ مقرر ہوئی مباحثہ کے لئے شیخ عبدالحق رحمۃ اللہ علیہ تجویز کئے گئے یہ فکر میں تھے ملا دو پیازہ ان کے شاگرد ہیں انہوں نے جب ان کو متفکر دیکھا تو کہا کہ آپ کیوں فکر میں بیٹھے ہیں اس کام کے لئے میں حاضر ہوں شیخ نے فرمایا کہ وہاں مجلس علمی ہو گی ایسے موقع پر تمہاری ظرافت کیا کام دے گی ، ملا دو پیازہ نے کہا کہ نہیں حضرت آپ میرا نام لکھا دیجئے اس میں انجام دوں گا ۔ جب مجلس آراستہ ہوئی تو آپ اس صورت سے تشریف لائے کہ ایک تھان تو سر سے باندھا اور ایک تھان کا شملہ ٹوکرے میں ایک آدمی کے سر پر رکھا ہوا ۔ مجتہد نے پوچھا کہ یہ عمامہ کیسا تو جواب دیا کہ حضرت شملہ بمقدار علم آپ دیکھیں گے کہ میرا علم کتنا بڑا ہے ۔ جب یہ مجلس کے اندر جانے لگے تو انہوں نے اپنی جوتی اٹھائی مجتہد نے کہا کہ شاہی مجلس میں جوتوں کی ایسی حفاظت یہ حرکت خلاف تہذیب ہے انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں شیعہ چور ہوتے تھے ۔ یہ شیعوں کی مجلس ہے ممکن ہے کہ کوئی شیعی چرا لے مجتہد نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں شیعہ کہاں تھے کہا آہا میں بھولا حضرت ابوبکر کے زمانہ میں ۔ مجتہد نے کہا کہ حضرت ابوبکر کے زمانہ میں کہاں تھے انہوں نے کہا کہ آہا پھر بھولا ۔ حضرت عمر کے زمانہ میں مجتہد نے کہا کہ حضرت عمر کے زمانہ میں بھی کہاں تھے انہوں نے کہا نسیان کتنا بڑھ گیا ہے میں بھولا حضرت عثمان کے زمانہ میں ۔ مجتہد نے کہا کہ حضرت عثمان کے زمانہ میں کہاں تھے تاریخ بھی دیکھی ہے انہوں نے کہا کہ جب نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں تھے نہ حضرت ابوبکر ، عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانہ میں تو پھر یہ اب کہاں سے آ گئے پھر انہوں نے مجتہد کے کان میں جا کر کہا کہ آپ اپنی بیگم صاحبہ سے میرا سلام عرض کر دیں اس پر مجتہد بہت بگڑا تو انہوں نے کہا کہ اپنی بیگم کو سلام کہنے سے تو اتنا برا مانا شرم نہیں آتی کہ ازواج مطہرات پر برملا تبرا کرتے ہو ۔ مجتہد نے کہا کہ یہ فضولیات چھوڑو اب علمی مجلس ہونا چاہئے انہوں نے سوال کیا درحق سلیم چشتی چہ گوئی