ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہے لیکن اپنے شیخ سے بدعقیدہ نہ ہونا چاہئے بلکہ اگر اس کی ناراضی کا اندیشہ ہو تو دوسرے کے ساتھ تعلق کی اطلاع بھی نہ دینی چاہئے ۔ خشوع کا مطلوبہ درجہ کیا ہے ؟ عرض ۔ نماز وغیرہ کی جو کچھ توفیق میسر ہوتی ہے اس میں بھی نہ جی لگتا ہے نہ خشوع ہوتا ہے بار بار اس کی نیت و کوشش کرتا ہوں اور ناکام رہتا ہوں ۔ ارشاد ۔ جی لگنا نہیں بلکہ لگانا مطلوب ہے اس پر بھی نہ لگنا مجاہدہ و مشقت کے اجر کو زائد کرنا ہے ۔ خشوع کو مثال سے یوں سمجھنا چاہئے کہ ایک شخص کو نہایت عمدہ کلام مجید یاد ہے اور دوسرے کو خام اس دوسرے کی نسبتا سوچ سوچ کر اور ذرا توجہ سے پڑھنا پڑتا ہے بس خشوع مطلوب اس درجہ کی توجہ ہے ۔ باقی وساوس اور خطرات کا سرے سے نہ آنا یہ صرف استغراق میں ہوتا ہے جو حال ہے نہ کمال ۔ ضمیمہ تمام شد