ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کے پاس پہنچ جائیں اور اگر ہم اس سے الجھے تو بادشاہ کی ملاقات گئی ( جامع ) ایسے ہی شیطان یہ چاہتا ہے کہ یہ شخص مجھ میں مشغول ہو ذکر اللہ میں مشغول نہ ہو ۔ اس لئے جب کھبی وساوس آویں تو یہ سمجھے کہ شیطان کہہ رہا ہے اور میرا قلب سن رہا ہے چنانچہ من شر الواسواس الخناس میں صاف دلالت ہے کہ وسوسہ شیطان کا فعل ہے ۔ سلیمان فارانی نے لکھا ہے کہ جب وسوسہ آئے تو خوش ہو کیونکہ شیطان مؤمن کا دشمن ہے جب وہ اس کو خوش ہوتا دیکھتا ہے تو اس کام ہی کو نہیں کرتا جس سے مؤمن خوش ہو رہا یہ کہ اس ترکیب کی بھی تو شیطان کو خبر ہے جواب یہ ہے کہ شیطان کو ضمائر وغیرہ کی خبر نہیں وہ عالم الغیب تھوڑا ہی ہے ۔ فرشتوں کو بھی جب آدمی پختہ ارادہ کرتا ہے تب خبر ہوتی ہے ورنہ نہیں ہوتی جیسا حدیث کتابت سے معلوم ہوتا ہے اور بعض امور کی خبر پختہ ارادہ کے بعد بھی نہیں ہوتی جیسے ذکر خفی کی نسبت ایک حدیث میں ہے کہ کاتبین اعمال کو بھی اس کا پتہ نہیں ۔ شعر میان عاشق و معشوق رمزیست کراما کاتبین راہم خبرنیست بزرگوں نے لکھا ہے کہ شیطان کو بھی دھوکہ ہوتا ہے ۔ اسے اپنے کئے کا انجام معلوم نہیں ہوتا ۔ پس وسوسہ ڈالا تو تھا ضرر کے لئے وہاں الٹا مجاہدہ کا نفع ہو کر ثواب عطا ہو گیا ۔ چنانچہ ایک دفعہ اس نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی تہجد کی نماز قضا کرا دی صبح کو اٹھ کر آپ روئے دوسرے دن تہجد کے وقت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو خود شیطان جگانے آیا تو حضرت معاویہ نے وجہ پوچھی تو بڑی حیص و بیص کے بعد بتلایا کہ کل میں نے جو آپ کی تہجد کی نماز قضا کرا دی تھی جس پر آپ بہت روئے تھے تو آپ کو اس رونے سے تہجد پڑھنے سے زیادہ ثواب مل گیا اور مراتب بڑھ گئے اس لئے میں نے یہ سوچا کہ جتنے ہیں اتنے ہی رہیں بڑھیں تو نہیں ۔ غرض انجام کی اسے بھی خبر نہیں کہ کیا ہو گا ( ورنہ نماز کیوں قضا کراتا جامع ) بزرگوں کے ایسے ہی علوم کی وجہ سے حدیث ہے کہ فقیہ واحد اشد علی الشیطان من الف عابد یعنی محقق اس کے مکائد پر مطلع کر دیتا ہے جس سے یہ پریشان ہوتا ہے کہ میری ساری ترکیب کری کرائی بے کار ہو گئی اگر وہ یہ سمجھ