ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کہ یہ اعمال ہی کے نتائج ہیں کبھی مصلحتیں بھی ہوتی ہیں ( مجمع کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا ) کہ عموما لوگ یہی سمجھتے ہیں اور یہ ناس غیر محقق واعظوں نے مارا ہے کہ ہر کام میں اعمال کو سبب بنا دیتے ہیں ( جیسے ایک طبیب تھے وہ اپنے ہمراہ کہیں کہیں صاحبزادہ کو بھی لے جاتے تھے ۔ ایک جگہ نبض دیکھ کر مریض سے بولے کہ تم نے نارنگی کھائی ہے ۔ جب وہاں سے اٹھ آئے تو راستہ میں صاحبزادے نے پوچھا کہ تم کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ نارنگی کھائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بد پرہیزی تو نبض سے معلوم ہو گئی باقی نارنگی کے چھلکے پلنگ کے نیچے پڑے تھے اس سے میں نے کہہ دیا کہ نارنگی کھائی ہے ۔ والد کے انتقال کے بعد صاحبزادے کا دور دورہ ہوا تو آپ ایک جگہ نبض دیکھ کر بولے تم نے نمدہ کھایا ہے ( آپ نے چارپائی کے نیچے نمدہ پڑا ہوا دیکھ لیا تھا اور والد صاحب کا کلیہ بتلایا ہوا یاد ہی تھا ( جامع ) مریض نے ہر چند کہا کہ حکیم صاحب نمدہ بھی کوئی کھانے کی چیز ہے کہا تم کچھ کہو نبض سے تو یہی معلوم ہوتا ہے پھر لوگوں نے ان کی دم میں نمدہ باندھ کر ان کو رخصت کیا بات یہ ہے کہ بلاؤں کا نزول اعمال بد سے بھی ہوتا ہے لیکن کبھی امتحان بھی مقصود ہوتا ہے اور کبھی درجات بڑھانے کے لئے بھی ایسا کیا جاتا ہے ۔ انبیاء کے کون سے اعمال بد تھے جن پر مصائب کا نزول ہوا ۔ ایک قاعدہ بتلاتا ہوں کہ جو بہت کام کا ہے اور وہ یہ ہے کہ جس مصیبت کے بعد قلب کو پریشانی ہو تو وہ اعمال بد کے سبب سے ہے اور جس مصیبت کے بعد قلب کو پریشانی ہو تو وہ اعمال بد کے سبب سے ہے اور جس مصیبت کے بعد قلب کو پریشانی نہ ہو بلکہ رضاؤ تسلیم ہو تو وہ رحمت ہے اور اگر اس میں بھی کچھ پریشانی ہو تو وہ حقیقت ناشناسی سے ہے ۔ پھر بھی پہلی جیسی پریشانی نہیں ہوتی ۔ ناحقیقت شناسی سے پریشانی ہونے کی ایسی مثال ہے کہ جیسے بچہ اگر آپریشن کی حقیقت کو سمجھ جائے تو ناراض نہیں ہوتا ۔ گو ایک درجہ کا الم پھر بھی ہوتا ہے اور اگر نہ سمجھے تو ہائے واویلا کرتا ہے پھر اس میں بھی ایک فرق ہے کہ جو قوی ہوتے ہیں اور طاقت ضبط ہوتی ہے تو ان اپریشن کے وقت ٹوپی نہیں سنگھائی جاتی اور جو کمزور ہوتے ہیں ان کو ٹوپی سنگھا کر اپریشن کیا جاتا ہے ایسے ہی کاملین اور متوسطین کا حال ہے کہ اولیائے کاملین کو تو تکلیف بھی ہوتی ہے گو دل اندر سے راضی ہوتا ہے جیسے بلا ٹوپی سنگھائے اپریشن والا ضرور