ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
طرف مخاطب ہو کے فرمایا ) محققین کا قول ہے کہ عام آدمی تو اظہار عبادت کو ریاء سمجھتے ہیں اور خواص اخفاء عبادت کو ریاء سمجھتے ہیں کیونکہ اخفاء سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ابھی اس کی نظر مخلوق پر ہے اور اصل طریق یہ ہے کہ اپنی طرف سے نہ اظہار کا قصد کرے نہ اخفاء کا اپنے کام سے کام رکھے ـ ( جامع کہتا ہے کہ مخلوق کی ذم و مدح کا امیدوار نہ رہے بس یہ مذاق پیدا کرے دل آرا مے کہ داری دل دروبند وگر چشم از ہمہ عالم فروبند ریاء فقط اظہار عبادت سے تھوڑا ہی ہوتی ہے بلکہ اس کی حقیقت یہ ہے کہ اپنی عبادت کو اس نیت سے ظاہر کرنا کہ لوگ میری بزرگی کے معتقد ہو جائیں باقی رہا نفس اظہار سودہ کوئی ریاء نہیں اور اگر کسی کے اعتقاد کا بلا اختیار خیال آئے تو وہ وسوسہ ریاء ہے ریاء نہیں بس اپنی طرف سے قصدا اظہار نہ کرے نہ یہ کہ کونوں میں چھپتا پھرے ۔ دیکھا اس طریق میں کیسے کیسے دھوکے ہیں بلا رہبر اس طریق میں چلنا بہت مشکل ہے۔ گر ہوائے ایں سفر داری دلا دامن رہبر بگیر و پس بیا بے رفیقی ہر کہ شد در راہ عشق عمر بگذشت ونشد آگاہ عشق در ارادت باش صادق ای فرید تابیابی گنج عرفان راکلید نفس نتواں کشت الا ظل پیر دامن آں نفس کش راسخت گیر (جامع) شیطان بڑے دور کی سجھاتا ہے ۔ حضرت مولانا گنگوہی نے ایک شخص کو زکر جہر تعلیم کیا تو اس نے کہا کہ اس میں تو ریاء ہوگی ۔ فرمایا کہ جب ذکر خفی کرو گے اور لوگ