ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ایک دفعہ مولانا محمد یعقوب صاحب کے درس حدیث میں حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ کا قصہ آیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مجھ کو اللہ تعالی کا حکم ہے کہ سورہ لم یکن تمہیں سناؤں تو انہوں نے عرض کیا کہ یا حضرت کیا اللہ تعالی نے میرا نام لیا ہے فرمایا ہاں تمہارا نام لیا ہے تو اس پر آپ رونے لگے ایک طالب علم نے حضرت مولانا سے کہا کہ یہ تو خوشی کی بات تھی رونے کی کیا بات ہے ۔ مولانا نے فرمایا کہ جا احمق تو کیا جانے کیسی خوشی کیسا رنج ہوتا ہے ۔ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کیونکہ ان حضرات کا یہ مذاق ہوتا ہے بامدعی مگوئید اسرار عشق و مستی بگذار تابمیرد در رنج خود پرستی نے اس کی شرح فرمائی ہے فرمایا کہ رونا کبھی خوشی سے ہوتا ہے کبھی رنج سے اور کبھی گرم بازاری عشق سے ہوتا ہے حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ کے رونے کی حقیقت حضرت کے ارشاد سے بخوبی واضح ہو گئی میں اور آسان کر کے کہتا ہوں کہ محبت کے جوش میں بھی رونا آتا ہے ۔ یہ ذوقیات ہیں ان کو غیر ذوق والا نہیں سمجھ سکتا ۔ تو فحش مثال مگر بزرگوں نے اپنے مطلب ایسی حکایتوں سے نکالے ہیں ۔ مولانا رومی اپنی مثنوی میں ایسی بہت حکایتیں لائے ہیں ۔ وہ مثال یہ ہے کہ ایک حافظ جی تھے ان سے لونڈوں نے کہا کہ حافظ جی نکاح کر لو بڑے مزے کی چیز ہے حافظ جی نے ان کے کہنے سے نکاح کر لیا ۔ لڑکوں نے مزہ کا موقع بھی بتلا دیا حافظ جی روٹی لے گئے اور اسے برہنہ کر کے اس مقام سے روٹی لگا لگا کر کھانا شروع کی ۔ صبح کو لڑکوں سے کہا کہ تم جھوٹے ہو ۔ چٹنی تک میں مزہ ہے اور اس میں اتنا بھی نہیں لڑکوں نے کہا کہ حافظ جی مارا کرتے ہیں ۔ اگلے دن آپ جوتہ لے کر پہنچے اور برہنہ کر کے پیٹنا شروع کر کیا ۔ صبح کو لڑکوں نے پوچھا تو کہا کہ جاؤ نالائقو رات تو لڑائی بھی ہو گئی پھر لڑکوں نے ساری ترکیب بتائی پھر تیسری شب کو آپ نے اس طریقہ پر عمل