موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
جن کی وجہ سے در اصل لوگ اخلاق وعادات میں تو ازن کھودیتے ہیں اورجو پورے معاشرے کو تباہ کردیتے ہیں، ان کو ختم کیا جائے ۔ لوگوں میں پاکیزگی اور بھلائی ہمدردی اور سچے اور اچھے جذبات کو پروان چڑھایا جائے۔ یہی وجہ ہیکہ یہ وصف انسان کہ سارے اعمال وافکار پر اثر انداز ہوتا ہے۔یہ وصف جب انسان کے احوال یعنی نشست وبرخاست، سونے جاگنے، بول چال میں اور لباس و پوشاک اور وضع قطع میں پایا جاتاہے اور منشاء الہی کے موافق ہوتا ہے تو اس کو شائستگی اور ادب کہا جاتا ہے اور یہی وصف جب مال میں اثر انداز ہوتا ہے یعنی مال کے حاصل کرنے میں جب ظلم و ناانصافی سے اور حق تلفی سے بچا جاتا ہے اور خرچ کرنے میں بخل و فضول خرچی سے اجتناب کیاجاتا ہے، تو کسب حلال اور کفایت شعاری کہلاتا ہے۔ اور یہی وصف جب گھریلو معاملات میں ظاہر ہوتا ہے اور شریعت میں مقرر کردہ ہر حق کے ادا ہونے کا ذریعہ بنتا ہے تو حریت اور حسنِ معاشرت کہلاتا ہے،جس کی وجہ سےہر شخص آزاد ماحول میں سانس لیتا ہے۔ اور یہی وصف جب ملکی معاملات میں داخل ہوتا ہےاورجان و مال اورعزت کی حفاظت میں، نظامِ امن قائم کرنے میں، چوروں ڈاکوؤں ظالموں کو پکڑ کر سزائیں دینے میں اور دشمنوں سے حفاظت میں ظاہر ہوتا ہے تواس کو اسلامی سیاست کا نام دیا جاتا ہے۔ غرض یہ پورے دین کو حاوی ہے، اس لئے حضرت شاہ ولی اللہؒ نے اس کو سعادت کے حصول کے اساسی اوصاف میں شمار فرمایا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ حق تعالیٰ نے فرمایاکہ کل قیامت میں انسان کے ہر عمل،ہر قول اورہر عقیدہ کو وزن کرکے دیکھا جائیگاکہ وہ عدل کی کسوٹی میں اترتا ہے یا نہیں،اسی لئے فرمایا: