موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
اس میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے تین کاموں کا ذکر فرمایاہے، اور یہ تینوں کام سراپا رحمت ہیں ،کیونکہ جس وقت اللہ پاک نے قرآن کو نازل کیا اس وقت ساری دنیا کفر و ضلالت کی تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی،قرآن کو نازل فرماکر اللہ پاک نے ان پر خاص رحم وکرم کا معاملہ کیا اورانہیں اس تاریکی سے نکال کر علم و ہدایت سے روشن اور منور کیا، اور اسی کو بتانے کے لئے اللہ پاک نے صفتِ رحمن کا یہاں ذکر فرمایا ۔کہ میری رحمت ہی کے نتیجے میں تمہیں ایمان کی ہدایت ملی اور قرآن کی تعلیمات سے تم مستفید ہوئے۔ تعلیمِ قرآن کی نسبت حق تعالیٰ نے اپنی جانب کیوں کی؟ اس آیت میں اللہ پاک نے تعلیمِ قرآن کی نسبت اپنی جانب کی ہے،حالانکہ ہم کو قرآن پاک سرکارِ دو عالم سے ملا۔سرکار نے اپنی امت کو قرآن پاک سکھایا، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس کی اہمیت اور عظمت کو بتانے کے لئے اللہ پاک نے اس کو اپنی جانب منسوب کیا جیساکہ آگے آرہا ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ چونکہ آپ کلام اللہ اور احکام ِ شریعت پہونچانے کا ایسا محفوظ واسطہ اور ذریعہ ہیں کہ اس میں کسی قسم کا شبہ نہیں کیا جاسکتا،اس لئےاللہ پاک نے اس کو اپنی جانب منسوب کیاہے۔نیز آپ کا اللہ پاک سے جو تعلق اورجو محبوبیت تھی اسی بناء پر اللہ پاک نے اس کو اپنی جانب منسوب کیا۔اور پھر صرف اس امر میں نہیں،بلکہ دوسرے امور میں بھی اپنی جانب نسبت کی ہے، بدر کے موقع پر آپ نے مشرکین کی طرف جو کنکر پھینکے تھے اس کے بارے میں فرمایا: وَمَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَلٰکِنَّ اللہَ رَمٰی۱؎ ’’ اور آپ نے خاک کی مٹھی نہیں پھینکی جب آپ نے خاک کی مٹھی پھینکی، لیکن الله تعالیٰ نے وہ پھینکی‘‘ ------------------------------ ۱؎ : الانفال:۱۷۔