ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
چلوں تو آپ نے فرمایا لاتزر وازرۃ وزر اخری قیامت میں عمر کی طرف سے تو جواب دہ تھوڑا ہی ہو گا ۔ عمر ہی سے جواب طلب ہو گا ۔ سارا سامان اس کے خیمہ پر پہنچا کر اس کے حوالہ کیا ۔ غلام نے عرض کیا واپس چلئے فرمایا ابھی نہیں چلوں گا جس طرح میں نے ان بچوں کو روتا ہوا دیکھا ہے جب تک ہنستا ہوا نہ دیکھ لوں گا اس وقت تک نہ جاؤں گا اور آپ اس خیمہ کے ادہر ادہر ٹہلنے لگے تھوڑی دیر کے بعد جب کھانا تیار ہو گیا اور بچے کھانے کو بیٹھے تو خوشی میں ایک دوسرے سے چھینا جھپٹی کرتے تھے جب یہ حالت آپ دیکھ چکے تو ان سے فرمایا کہ بھائی یہ بڑی بے انصافی ہے کہ امیرالمومنین تنہا ایک شخص ہے وہ سب کی نگرانی کیسے کر سکتا ہے لوگوں کو چاہیے کہ اس کی مدد کریں یعنی اپنی حاجات کی اسے جا کر اطلاع کریں ہمارے حضرت نے فرمایا کہ تیرہ برس آپ کی خلافت رہی کام اس قدر کیا کہ جس کی کوئی حد نہیں رہا تقوی اور خشیت حق وہ ایک الگ مستقل کام تھا ۔ غرض کہ ہر کام کا پورا پورا حق ادا کیا ایسا کہ کوئی کر نہیں سکتا ( جامع کہتا ہے کہ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ ازالۃ الخفا میں تحریر فرماتے ہیں کہ سینئہ فاروق اعظم بمنزلہ خانہ تصویر کن کہ درہائے مختلف دار دوہر درے صاحب کمال نشستہ و دریک مثلا سکندر ذولقرنین بآں ہمہ سلیقہ ملک گیری و جہان ستانی و جمع جیوش و برہم زدن اعداء و درد ردیگر نو شیروانے بآں ہمہ رفق ولین ورعیت پروری وداد گستری ( اگرچہ ذکر نوشیرواں در بحث فضائل فاروق اعظم سوء ادب است ) و درد دیگر امام ابو حنیفہ و امام مالکی بآں ہمہ قیام بہ علم فتوی و احکام و درد ردیگر مرشدی مثل سیدی عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ یا خواجہ علاؤ الدین و دردیگر محدثے بروزن ابوہریرۃ و ابن عمر و درد ردیگر حلیمے مانند جلال الدین رومی یا شیخ فرید الدین عطار و مردمان گرداگر ایں خانہ ایستادہ و ہر محتاجے حاجت خود را از صاحب فن درخواست می نماید و کامیاب می گرد داھ زبان پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا کہ مری نطق نے بوسے میری زباں کے لئے ( جامع )