ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
سب خرچ اور مکان رہنے کو دیا ۔ ہمیں غیر ت آئی اور نوکری کی فکر ہوئی اللہ کا شکر ہے کہ کانپور سے مولانا رفیع الدین اور مولانا محمد یعقوب رحمتہ اللہ علیہما کے پاس خط آیا کہ ایک مدرس کی ضرورت ہے ان دونوں حضرات نے مجھے ہی منتحب کر کے بھیج دیا شروع شروع میں پچیس روپے کی تنخواہ ہوئی میں سوچا کرتا تھا پچیس کا کیا کریں گے ہم تو سمجھا کرتے تھے کہ بس دس روپے کی تنخواہ کافی ہے ۔ چند روز تو میں تنہا رہا پھر گھر میں سے وہیں بلا لیا ۔ پھر تجربے سے معلوم ہوا کہ وہ پچیس روپے کچھ ایسے زائد نہ تھے سب خرچ ہو جاتے تھے ۔ ایک مرتبہ والد صاحب مرحوم میرے پاس تشریف لے گئے میں نے حالانکہ ان کے واسطے کھانا ذرا اچھا پکوایا مگر کھانے کے بعد فرمانے لگے کیا ایسا ہی کھانا کھاتے ہو ۔ میں چپ ہو گیا فرمانے لگے کہ اگر ایسا ہی کھاؤ گے تو کیا کام کرو گے ہم نے تم کو پیسہ حاصل کرنے کو تھوڑا ہی بھیجا ہے بلکہ تمہاری کتابیں صاف ہونے کو بھیجا ہے پھر ماما کو بلا کر فرمایا کہ دیکھو آج سے اتنا گھی اتنا گوشت اتنا مصالحہ ڈالا کرو اس سے کم درجہ کا سالن نہ ہو اور اس کا خرچ ہم روانہ کریں گے ۔ والد صاحب کی شفقت کا ایک واقعہ اور یاد آیا کہ کانپور کے دوران مدرسی میں مجھے طب کا شوق ہوا اور والد صاحب کو لکھا انہوں نے مجھے لکھا کہ کیا حرج ہے یہ عمر تمہاری کمال حاصل کرنے کی ہے ۔ ضرور حاصل کرو اور جب تک فارغ ہو ایک گاؤں ہے گدائی کہیڑہ اس کی ساری آمدنی تم کو ملے گئی ( یہ گاؤں چھوٹے بھائی مظہر کے حصہ میں آگیا ہے ) میں نے اہل مدرسہ سے بلا اطلاع کئے ہوئے دہلی پہنچ کر طب شروع کر دی مگر کانپور والے وہاں سے مجھے پکڑ لائے پھر تیس روپے کر دئے ۔ تھوڑے ہی دنوں بعد والد صاحب کا انتقال ہو گیا ( اللہ تعالی مغفرت فرمائے جامع ) پھر کانپور ہی رہے ۔ تنخواہ چالیس روپے کی ہو گئی پھر پچاس روپے پو گئے بس اس کے بعد جب نوکری سے جی گھبرایا تو مدرسہ کا سارا انتظام ٹھیک کر کے اہل مدرسہ کو بلا اطلاع کئے مکان چلا آیا اور بعد چندے نوکری چھوڑنے کی اطلاع کر دی پھر کانپور والوں نے حضرت حاجی صاحب کو لکھا کہ ہم سو روپے کی تنخواہ دیں گے اور کام کچھ نہ لیں گے صرف شھر میں رہیں ۔ حضرت حاجی صاحب نے مجھ کو لکھا کہ ایسا خط آیا ہے ۔ تعلق تو کرو مت مگر چونکہ مدت تک