ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہے آپ نے فرمایا کہ انت لا تعرفہ ہمارے حضرت نے فرمایا دیکھئے اس زمانہ میں ہی اس قدر تغیر ہو گیا تھا کہ صورت نمازیوں کی ہو کر بھی باطن خراب ہو سکتا تھا اور اس زمانہ کو تو کیا پوچھتے ہو ۔ خدا کی پناہ میرٹھ میں ایک صاحب عہدہ دار تھے وظائف اشراق چاشت سب ادا کرتے تھے اور وظائف ہی کے درمیان میں رشوت کی گفتگو بھی ہوا کرتی تھی اور چونکہ پیر نے وظیفہ میں بولنے کو منع کر دیا تھا اس لئے صرف اشارہ سے بتایا کرتے تھے کبھی دو انگلی اٹھا دی کہ دو سو لوں گا کبھی تین اٹھا دی کہ تین سو لوں گا اور پھر مصلے کا کونہ اٹھا دیتے تھے ۔ ظالم چاشت پڑھ کر کئی سو روپے لے کر اٹھتا تھا ایک دفعہ رڑکی میں یہ لطیفہ ہوا کہ ایک صاحب نے مجھ سے دعوت کی مجلس میں دریافت کیا کہ یہ حکایت کس شخص کی ہے میں نے کہا کہ آپ کو اس کے پوچھنے کا کوئی حق نہیں ہے اس نے کہا کہ میں اعتراض کے لئے نہیں پوچھتا ہوں بلکہ اس لئے پوچھتا ہوں کہ میرے والد بھی ایسا ہی کرتے تھے اگر یہ ان کی ہی نسبت کہا گیا ہے تو میں درخواست کروں گا کہ ان کے لئے مغفرت کی دعا کیجئے میں نے کہا مجھے مسلمانوں کے لئے مغفرت کی دعا سے کیا عذر ہے میرا ان کی اس تہذیب سے بڑا دل خوش ہوا اور اندر سے اس قدر شرمندہ ہوا کہ وہاں بیٹھنا مشکل ہو گیا ۔ کھانا کھاتے ہی فورا چلا آیا ۔ اسی طرح ایک وعظ میں میں نے ایک انگریزی خواں بیرسٹر کی حکایت بیان کی تھی کہ ایک صاحبزادے ولایت پڑھ کے آئے تھے تو جب اپنے باپ سے ملے تو کہا کہ دل بڈھا تم اچھا ہے اور اتفاق سے وہ دونوں باپ بیٹے اس وعظ میں موجود تھے اور اس واقعہ کے جاننے والے لوگ وعظ ہی میں ان دونوں کی طرف دیکھ دیکھ کر ہنس رہے تھے اور وہ بھی لوگوں کو دیکھ کر ہنس رہے تھے مگر عجیب بات یہ تھی کہ دونوں صاحب بڑی محبت سے مجھ سے ملے جب میں موٹر سے اترا مجھ کو لینے بھی آئے اور سوار کرنے بھی آئے ذرا برا نہیں مانا سب سے زیادہ اکرام انہوں نے ہی کیا بڑے شریف تھے مگر مجھ سے لوگوں نے بعد میں کہا اور اگر مجھے مجلس میں معلوم ہو جاتا تو موٹر تک آنا بھی دشوار ہو جاتا مجھے بڑی شرم آئی ۔ خاندانی شرفاء میں پھر بھی شرافت ہوتی ہے ۔ شریف اگر متضعف شود خیال مبند