ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
چیزیں جو راستہ میں گر گئیں یا گم ہو گئیں وہ حاجیوں کو تلاش کر کے پہنچائی گئیں اور پانی کی افراط اور دیگر انتظام نہایت اچھے پیمانہ پر تھے ہمارے حضرت نے بڑی خوشی ظاہر فرمائی اور فرمایا کہ حاجیوں کو بڑا امن ہو گیا ہمیں اور کیا چاہئے ۔ ابن سعود کو شریعت کا بڑا لحاظ ہے ایک مرتبہ ایک لیڈر کچھ تجویزیں پاس کر کے ان کے پاس لے گئے ۔ تو کہا انا رجل بدوی لا اعرف الا البعیر اور یہ بھی کہا کہ ہم نہیں جانتے ہم علماء کو دکھلائیں گے جو وہ حکم دیں گے وہ کریں گے ایک اور شخص سے توسل کے بارہ میں گفتگو ہوئی جب یہ گفتگو میں عاجز آ گئے تو فرمایا ۔ انا رجل جاھل فارجع الی العلماء انہیں کا واقعہ ہے کہ ایک صاحب کہتے تھے کہ ایک لدھیانہ کے بدعتی نے طعن کے طور پر ان سے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کی ایک آنکھ میں روشنی نہیں ہے ۔ ( قبول کے انہدام کی وجہ سے بدعتی ان کو دجال کہتے ہیں جیسا کہ اس مقولہ سے ظاہر ہے ) نہایت تحمل سے فرمایا ہاں صحیح سنا ہے ۔ مجھے اس سے ضرر نہیں ہے خدا نے میرے قلب میں اتنا نور دیا ہے کہ اگر دونوں آنکھیں بھی جاتی رہیں تب بھی کچھ پرواہ نہیں ہے ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کس قدر حلیم اور سلیم الطبع ہیں ۔ اس وقت بادشاہوں میں یہی ایک شخص ہے کہ قرآن و حدیث کے سامنے سر خم کر دیتا ہے میں کہا کرتا ہوں کہ تم اس کا جنید و شبلی سے کیوں موازنہ کرتے ہو بادشاہوں سے کرو فلاں بادشاہ کو دیکھو کیسی گڑ بڑ کی کہ تمام کابل میں تباہی آ گئیں لوگ بچہ سقہ کی تعریف کرتے ہیں اس میں تو سلطنت کی اہلیت بالکل ہی نہیں امان اللہ میں انتظامی مادہ تو تھا تجربہ کار بھی تھا ( مگر افسوس شیطان نے کیا پٹی پڑھائی ) اگر ابن سعود جیسے دو چار بادشاہ بھی ہو جائیں تو اسلام کو قوت ہو جائے بس ان میں کمی ہے تو ذوق کی ہے ۔ خدا کرے یہ بھی پیدا ہو جائے ( آمین ) ایک شخص نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ ان سے پوچھتے ہیں کیوں رنجیدہ ہو تو کہا کہ یہ نجدی حضور کے ساتھ بے ادبی کرتے ہیں تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ بے ادبی ہماری ہی تو کرتے ہیں تمہیں تو راحت پہنچاتے ہیں ( جامع کہتا ہے آہ اپنی ذات کے مقابلہ میں حضور کو اپنے غلاموں کی تکلیف کا کس قدر خیال ہے ۔ چہ غم دیوار امت را کہ باشد چونتو پشتبان