قرآن سے اس کا ثبوت تو پیش کرے۔ سبحان اﷲ! کیا زبانی قصے کہانی اور احادیث حبیب ربانی آپ کے نزدیک ایک مرتبہ کی ہیں۔ ذرا قرآن کریم سے پوچھئے کہ وہ فرمان محمد رسول اﷲﷺ کی کیا عظمت ظاہر فرمارہے ہیں۔ ارشاد ہے۔ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ھو الا وحی یوحیٰ‘‘ یعنی ہمارے محبوب محمد رسول اﷲﷺ اپنی خواہش سے کوئی بات نہیں کرتے۔ ان کی ہر بات ہماری وحی سے ہوتی ہے۔ جوان کو وحی کی جاتی ہے۔ اندریں صورت حضورﷺ کی ایک بھی حدیث کا انکار جب کہ وہ باسانید صحیحہ ثابت ہوجائے۔ کیا مذکورہ آیت کریمہ کے انکار کو مستلزم نہیں۔ میاں اکرام الحق کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ رتبہ حضورﷺ کو ہی اﷲتعالیٰ نے عطاء فرمایا کہ آپ کے تمام اقوال وافعال باسانید صحیحہ آج تک منقول ومروی معہ بیان حالات روات چلے آرہے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول وفعل تو کیا اصل انجیل کو بھی دس پانچ اسانید صحیحہ سے نہیں بلکہ ایک سند صحیح سے بھی کوئی عیسائی نہیں دکھاسکتا۔ برخلاف حضورﷺ کی کہ آپ کے ہر قول وفعل کو ایک ایک سند سے نہیں بلکہ کئی کئی سندوں سے ہم آنحضرتﷺ تک دکھانے کو موجود ہیں اور اگر اکرام الحق کو اس کا شوق ہو تو ہمارے مقدمہ تفسیر میزان الادیان کا مطالعہ کرے جو دفتر مرکزی حزب الاحناف ہند لاہور سے مل سکتا ہے۔ بلکہ اگر بغرض ہدایت اکرام الحق خود لینے آئے تو ہم اسے بلا قیمت دیںگے اور اس کے مطالعہ سے ہمیں یقین ہے کہ علاوہ کھلی چٹھی کے جوابات کے اور وہ اعتراضات بھی حل ہو جائیںگے جو دہریوں وغیرہ نے اسلام پر کئے تھے اورغالباً میاں اکرام کا وہم بھی وہاں تک نہ پہنچا ہوگا۔ مجھے افسوس ہوا کہ سرور عالمﷺ کی احادیث کو اکرام الحق نے مثل قصے کہانیوں کے قرار دے دیا۔ باآنکہ خود کو بھی فضیلت عیسیٰ علیہ السلام میں مسلمات اسلام سے مدد لینی پڑی۔ جیسا کہ اعتراض نمبر۱۳ سے ظاہر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم دعویٰ سے کہہ سکتے ہیں کہ سوائے اسلام کوئی مذہب اپنے بانی مذہب کے اقوال وافعال کو بانی مذہب تک اسانید صحیحہ کے ساتھ معہ بیان حالات روات نہیں بیان کرسکتا۔ اسی واسطے اﷲ تبارک وتعالیٰ نے ہمارے حضورﷺ کے اقوال وافعال کو ان کے متبعین کے ذریعے جمع کراکر انہیں باسانید صحیحہ موثق کرایا اور پھر حکم فرمایا: ’’مااتاکم الرسول فخذوہ ومانہاکم عنہ فانتہوا‘‘ یعنی ہمارے حبیب رسول جو تم کو دیں لے لو اور اس پر عمل کرو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو۔ دوسری جگہ فرمایا: ’’الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونہ مکتوباً عندہم فی التوراۃ والانجیل‘‘ یعنی مسلمان وہ ہیں جو پیروی کرتے ہیں۔ ہمارے رسول کی جو نبی امی