ہوگا۔ اس لئے کہ اگر دو مسلمان گروہ یا حکومتیں باہم دست وگریباں ہوں تو گو ایک ہی عند اﷲ برسرحق اور دوسری برسرناحق ہوگی۔ لیکن دونوں اپنے آپ کو حق پر سمجھ کر نبرد آزما ہوںگی۔ کفر کی تائید کسی کے بھی پیش نظر نہ ہوگی۔ کفر کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے جنگ کرنے والا صرف کافر ہے اور کچھ نہیں۔
اور اگر قوت کافرہ اور طاقت مسلمہ کی ٹکر میں دونوں طرف مسلمان ہوں تو قوت کافرہ کی تائید اور تغلب علی المسلمین کے لئے جنگ کرنے والے مسلمان نہیں کہے جاسکتے۔ اگر کوئی سیاسی مصلحت یا مجبوری ان کے پیش نظر ہو جب بھی وہ فتوائے فسق سے بچ نہیں سکتے۔ برطانیہ کی تائید کے لئے ممالک اسلامیہ پر حملہ کرنے والے فوجی مسلمان جس فتوے کے مستحق تھے۔ اسی فتویٰ کے مستحق وہ فوجی مسلمان ہوںگے جو نہرو کی تائید میں پاکستان سے جنگ کریں۔
اور ان تمام باتوں کو جانے دیجئے۔ اسی قسم کے بھارتی فوجی مسلمانوں کے متعلق آپ اپنی بقائ، مصلحت، خوشی، تمنائے عہدہ ومنصب، فاسقانہ خود غرضی، کافرانہ تقیہ، قوم فروشی، خود فراموشی وغیرہ کے سارے الزام لگا لیجئے۔ لیکن یہ کسی کے وہم وقیاس میں ہی نہیں آسکتا کہ وہ نادان مسلمان پاکستانی مسلمانوں سے اس لئے جنگ کریںگے کہ ان کے پیغمبر کا (نعوذباﷲ) یہ ارشاد ہے کہ نہرو گورنمنٹ کی اطاعت عین عبادت ہے۔ ایک بدتر سے بدتر مسلمان بھی کسی ایسی ’’وحی‘‘ کا قائل نہیں جس کا مفاد ہر حکومت وقت کی اطاعت کو عین عبادت سمجھنا ہو وہ حکومت کافرہ ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے الہامی فرامین غلام احمدی بارگاہ ہی سے صادر ہوسکتے ہیں۔ جن میں حکومت اسلامئی کی ماتحتی وتائید میں جنگ کرنے والے اور حکومت کافرہ کی ماتحتی وتائید میں جان دینے والے یکساں عبادت کا درجہ رکھتے ہوں۔
آخر میں ہم دعاء کرتے ہیں کہ خدا کرے مولانا کی اس کاوش فکری سے احمدیت کا پڑھا لکھا طبقہ متأثر ہو اور اس پر یہ واضح ہو جائے کہ نبوت کا مقام بہت اونچا ہے اور مرزاغلام احمد قادیانی اس کے مقابلہ میں کوئی درجہ نہیں رکھتے۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
ختم نبوت اور اس کے حدود اطلاق
ایک نیا جائزہ
مرزائیت سے متعلق مسائل پر اب جو قلم اٹھا ہے تو میں چاہتا ہوں کہ اس کے تمام