اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ آج کل قادیانیوں میں مرزاقادیانی کی ایک پیشین گوئی کا بڑا اہتمام ہے۔ اس کی سندات ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر نکالی جارہی ہیں اور اس کے اہمال اور بے تکے پن کو بڑی عیاری سے دور کیا جارہا ہے۔ مرزاقادیانی کا ایک الہام (تشحیذ الاذھان ج۳ ش۱ ص۲۱۸، جون، جولائی ۱۹۰۸ئ) میں ہے ’’داغ ہجرت‘‘ اس کو موجودہ انقلاب پر چسپاں کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ مرزائیوں نے سوچا ہوگا کہ اتنی بڑی تبدیلی سے متعلق اگر مرزاقادیانی کا کوئی الہام ان کی کتابوں میں سے نہ نکلا تو بڑی بھد ہوگی۔ لوگ کہیںگے کہ عجیب نبی ہے جو محمدی بیگم کے نکاح کا ڈھنڈورا تو چار دانگ عالم میں پیٹتا ہے۔ مگر ملک کے اس عظیم الشان بٹوارے کے متعلق کچھ نہیں جانتا۔ جس کی وجہ سے ان کی امت کو بنے بنائے مرکز ہی سے ہاتھ دھونا پڑا۔ تلاش اور تفحص سے معلوم ہوا کہ الہام ’’داغ ہجرت‘‘ ہے۔ جس کی تاویل ہوسکتی ہے۔ اب غور فرمائیے پیشین گوئی جن معنوں میں خرق عادت اور غیر معمولی حقیقت ہوتی ہے۔ اس کی کوئی جھلک بھی اس میں پائی جاتی ہے۔ پہلے یہ تو بتائیے کہ نحو کی اصطلاح میں یہ کوئی جملہ بھی ہے۔ جس سے سننے والے کے علم میں کوئی اضافہ ہوتا ہے۔ یہ خبر ہے؟ انشاء ہے؟ کیا ہے؟ یہ داغ ہجرت کیسا ہے کون اٹھائے گا۔ کب اٹھائے گا۔ مومنوں اور عقیدتمندوں کو یہ زحمت گوارا کرنا پڑے گی یا دشمن اسے برداشت کریںگے۔ اس کے معنی کیا ہیں؟ اور اس میں پیشین گوئی کی کون اداپنہاں ہے۔ اگر ہر بے تکی بات ہر مہمل جملہ اور ہر خرافات کی قسم کی چیز پیشین گوئی ہوسکتی ہے تو پھر خود بے تکے پن، اہمال اور خرافات کے لئے ہمیں اور معنی تلاش کرنے پڑیںگے۔
نبوت سے دست برداری
سچائی جب اذعان وآگہی کے جھروکوں سے کسی کے دل پر اپنا پرتوڈالتی ہے تو خوف وہراس کے تاریک بادل یک قلم چھٹ جاتے ہیں اور ایک دم اطمینان وتسکین سے دل یوں بھرجاتا ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کے بلائے ہوئے جادوگروں میں مقابلہ ہوتا ہے۔ جادوگر یہ کرشمہ دکھاتے ہیں کہ رسیاں اور لاٹھیاں ہو بہو سانپ معلوم ہوں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا جاتا ہے کہ گھبراؤ نہیں تم ہی سربلند رہوگے۔ لاٹھی ہاتھ سے پھینکو، جادوگر یہ دیکھ کر کہ وہی لاٹھی ایک اژدھا کی صورت میں ان کے بنے ہوئے سانپوں کو دبوچ اور نگل رہی ہے۔ متحیر ہوتے ہیں، پھر ان پر یہ بات کھلتی ہے کہ جادو اور اعجاز میں جو فرق ہے۔ وہ جھوٹ اور سچائی کا ہے۔ حقیقت اور شعبدہ بازی کا ہے اور موسیٰ علیہ السلام واقعی اﷲ کا نبی ہے۔ جادو گر ہر گز نہیں۔ یہیں سے سچائی کی کارفرمائیاں ظاہر ہوتی ہیں۔ دل اتنے مضبوط اور بے خوف