۳…
حکومت اور عوام کی مزاحمت پر مسلمانی کا روپ دھار لیا اور خود کو دائرہ اسلام میں شامل رکھنے پر اصرار کیا۔
۴…
مسلم معاشرے کی معیشت پر قبضہ کرنے کے لئے بہترین اقتصادی ماہرین کا سہارا لیا۔
۵…
فوج اور سول میں ملازمتیں حاصل کیں اور اعلیٰ مناصب پر فائز ہونے کے لئے جدوجہد کی۔
۶…
اس کے پیروکار ظاہری طور پر عبادات وغیرہ میں خاصے تیز تھے۔ انہوں نے اپنے عمل سے اپنے گھناؤنے کردار کا پتہ نہ چلنے دیا۔
۷…
انہوں نے ترکی کی عثمانی خلافت کے خاتمے کے لئے منظم سازشیں تیار کیں۔ انجمن اتحاد وترقی کے نام پر سادہ لوح اور مخلص ترک نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملایا۔ ان کو ساتھ ملا کر عثمانی حکومت کی جڑیں کھوکھلی کیں اور ترکی کو الحاد وبے دینی کے راستے پر ڈال دیا۔
۸…
ایوان حکومت تک پہنچے اور سرکاری مناصب سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے اپنے جماعتی مفادات کا تحفظ کیا اور اپنے گھناؤنے مقاصد کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی سعی کی۔
یہ وہ اٹھ مدارج تھے جوترکی کے نام نہاد مسیح موعود اور اس کے پیروکاروں نے طے کئے۔ اب ذرا برطانوی ہندوستان چلئے اور اسی سازش کا دوسرا ایڈیشن ملاحظہ کیجئے۔ وہی مدارج ہیں، وہی مقاصد ہیں، وہی مفادات ہیں، وہی چاپلوسی اور کاسہ لیسی ہے اور وہی منزل ہے۔ گویا تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے۔
مسیح موعود ہونے کا دعویٰ
مرزاغلام احمد قادیانی نے بھی مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس نے کہا: ’’میرا دعویٰ یہ ہے کہ میں وہ مسیح موعود ہوں جس کے بارے میں خداتعالیٰ کی پاک کتابوں میں پیش گوئیاں ہیں کہ وہ آخری زمانے میں ظاہر ہوگا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۹۵ء خزائن ج۱۷ ص۲۹۵، مصنفہ مرزاقادیانی)
’’مجھے اس خدا کی قسم جس نے مجھے بھیجا ہے اور جس پر افتراء کرنا لعنتیوںکا کام ہے کہ اس نے مسیح موعود بنا کر مجھے بھیجا ہے۔‘‘ ( ایک غلطی کا ازالہ،مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۳۵)
’’اور یہی عیسیٰ ہے جس کی انتظار تھی اور الہامی عبارتوںمیں مریم اور عیسیٰ سے میں ہی مراد ہوں۔ میری نسبت ہی کہاگیا کہ ہم اس کو نشان بنادیںگے اور نیز کہاگیا کہ یہ وہی عیسیٰ ابن