مرزاقادیانی کی اس طرح کی سینکڑوں تحریریں موجود ہیں۔ جن میں انہوں نے انگریزی سرکار کی کاسہ لیسی کی ہے۔ اس کی تعریف کی ہے۔ اس کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بتایا ہے۔ حتیٰ کہ ان کے خلیفہ ثانی خود اعتراف کرتے ہیں۔ ’’ہماری جماعت وہ جماعت ہے جسے شروع سے ہی لوگ کہتے چلے آئے کہ یہ خوشامدی اور گورنمنٹ کی پٹھو ہے۔ بعض لوگ ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم گورنمنٹ کے جاسوس ہیں۔ پنجابی محاورہ کے مطابق جھولی چک اور نئی زمینداری محاورہ کے مطابق ہمیں ٹوڈی کہا جاتا ہے۔‘‘
(الفضل قادیان ج۲۲ ش۵۸ ص۲، مورخہ ۱۱؍نومبر ۱۹۳۴ئ)
اسی طرح قادیانی حضرات تقسیم ملک کے بعد بھی ہر چڑھتے سورج کے پجاری اور ہر اقتدار کے جھولی چک رہے۔
فصاحت وبلاغت
اب ذرا آئیے مرزاقادیانی کی فصاحت وبلاغت کی طرف۔ فصاحت بلاغت کے کمال نمونے آپ کو یہاں ملیںگے۔ کچھ تو ہم پیچھے درج کر آئے ہیں۔ اب ذرا انگریزی الہام دیکھئے۔ اس غلط انگریزی کی تہمت (نعوذ باﷲ) اﷲ تعالیٰ پر عائد کی گئی ہے۔
۱… وہ دشمن کو ہلاک کرنے کے لئے تمہارے ساتھ ہے۔
He is with you to kill Enemy.
۲… وہ ضلع پشاور میں ٹھہرتا ہے۔ (البشریٰ ج۲ ص۴)
He halts in the Zila Pehsawar.
۳… ایک کلام اور دو لڑکیاں۔
Word and Two Girls.
۴… ہم کر سکتے ہیں جو چاہیںگے۔ (البشریٰ ج۲ ص۱۰۶)
We can what will Do.
یہ تو انگریزی کا حال ہے۔ ہمارا انگریزی دان طبقہ سوچے کہ کیا خداکو اس قدر انگریزی بھی نہیں آتی جو آٹھویں جماعت کے ایک طالب علم کو آتی ہے۔ (نعوذ باﷲ)