رہا تو مرزاقادیانی نے حضورﷺ کی شان والاشان کا استخفاف کیا جو اپنے تئیں عین محمد اور محمد واحمد کہا۔ ’’منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد‘‘ العزۃ لللّٰہ وللرسولہ واللمؤمنین!
باقی رہا ٹانک وائن اور ٹنکچر لونڈر کا سوال۔ تو جب مرزاقادیانی یہ اشیاء منگواتے رہے تو استعمال بھی کرتے ہوںگے۔ خواہ کسی بیماری کی وجہ سے ہی ہو۔ مگر حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ حرام اشیاء میں اﷲتعالیٰ نے تمہارے لئے شفاء نہیں رکھی اور اگر بالفرض والتقدیر کسی مرض کے لئے یہ دونوں انگریزی دوائیں دوا بھی ہوں تو پھر بھی مرزاقادیانی کے لئے ان کا استعمال سخت ناجائز بلکہ قطعاً ناجائز ہے۔ کیونکہ ٹانک وائن کے معنی ہی مقوی انگوری شراب ہے اور ٹنکچر لونڈر میں ننانوے فیصدی الکحل ہوتا ہے۔ پس جب مرزاقادیانی نے بحیثیت عین محمد ان کا استعمال کیا تو پھر ا س کے یہ معنی ہوئے۔ نعوذ باﷲ، نعوذ باﷲ، نعوذ باﷲ، خاکم بدہن۔ نقل کفر کفر نہ باشد، حضرت سید الطاہر ین جناب محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰﷺ نے کبھی ان کا استعمال فرمایا ہوگا۔ استغفراﷲ، استغفراﷲ، استغفراﷲ!
غرضیکہ مرزاقادیانی نے ’’من فرّق بینی وبین المصطفیٰ فما عرفنی ومارای‘‘ کا دعویٰ کر کے مسلمانوں کے دلوں کو پاش پاش کردیا ہے اور دیگر مذاہب والے تو یہی کہتے ہوںگے کہ میاں جیسے مرزاقادیانی نبی بن گئے۔ ویسے ہی محمد صاحب بھی نبی بن گئے ہوںگے۔ آہ! مرزاقادیانی نے یہ دعویٰ کر کے اسلام کو کس قدر زک پہنچائی ہے اور بانئی اسلام علی الف الف صلوٰۃ والسلام کی درپردہ دوستی کے رنگ میں دشمنی کی ہے اور مسلمانوں کو مغالطہ دینے کی کوشش کی ہے۔ مگر ’’واﷲ مم نورہ ولو کرہ المشرکون (صف:۹)‘‘
ایک ضروری بات
’’ووجدک عائلاً فاغنیٰ (الضحیٰ:۸)‘‘
قابل بیان یہ ہے کہ حضورﷺ کے فقروفاقہ ومحنت شاقہ اور شکم مبارک پر پتھر باندھنے کے جو واقعات کتب سیرت یا اس رسالہ میں لکھے ہیں۔ ان سے یہ مطلب نہیں کہ حضورﷺ خدانخواستہ افلاس وغربت کی وجہ سے ایسا کرتے تھے۔ حاشا وکلاہر گز نہیں ہرگز نہیں۔ حضورﷺ تو شہنشاہ دوجہاں ہیں۔ آپؐ ہی کی خاطر سے اﷲتعالیٰ نے سب کچھ پیدا کیا۔ ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ بڑے بڑے بادشاہ حضورﷺ کی قدمبوسی کو اپنا فخر سمجھتے تھے۔ صحابہؓ جان ومال قربان کئے بیٹھے تھے۔ جس طرح اﷲتعالیٰ نے اپنے خلیل ابراہیم علیہ السلام کو بطور آزمائش خواب میں بیٹا