قسط بست وسوم
مرزاقادیانی کے مندرجہ بالا الفاظ ایسے ہیں جن کے خلاف نرم ترین الفاظ میں صدائے احتجاج بلند کرنے والا بھی اس کے سوا اور کچھ نہیں کہہ سکتا کہ مرزاقادیانی کے یہ الفاظ ایک معمولی آدمی کے شایان شان بھی نہیں۔ تابہ نبی اﷲ چہ رسد۔ اس خیال سے کہ ناظرین کرام ان افعال واقوال کا موازنہ کرتے ہوئے کہیں۔ اس معیار کو نظر انداز نہ کردیں۔ جو مرزاقادیانی نے خود مقرر کیا ہے۔ میں مکرر عرض کئے دیتا ہوں کہ مرزاقادیانی کتاب (ضرورت الامام ص۸، خزائن ج۱۳ ص۴۷۸) پر ارشاد فرماتے ہیں کہ: ’’یہ نہایت قابل شرم بات ہے کہ ایک شخص خدا کا دوست کہلا کر پھر اخلاق رذیلہ میں گرفتار ہو اور درشت بات کا ذرا بھی متحمل نہ ہوسکے۔‘‘
مگر اپنے اس قول کے باوجود آپ نے اپنے وقت کے مولویوں کو بعض اوقات اشتعال کے بعد اور اکثر اوقات بلا اشتعال ایسی گالیاں دی ہیں کہ العظمۃ لللّٰہ! اس سلسلہ تحریر کو ادب وتہذیب سے نبھانے کے بعد میں کوئی ایسی بات لکھنا پسند نہیں کرتا جو برادران قادیان پر گراں گذرے۔ لہٰذا ناظرین کرام کو ان الفاظ سے آگاہ کرنے پر اکتفاء کرتا ہوں۔ جو مرزاقادیانی نے اپنے وقت کے علماء کے خلاف نام لے لے کر استعمال کئے۔ علماء کے نام لکھنا بے سود ہیں۔ طویل حوالے دینا غیرضروری ہیں۔ صرف مرزاقادیانی کے الفاظ نقل کردینا کافی ہے۔ جس کسی کو شبہ ہو وہ مرزاقادیانی کی کتابیں نکال کر ان کو تلاش کر لے۔ ناکام رہے تو مجھ سے مدد حاصل کرے۔ میں خدمت کے لئے حاضر ہوں۔ لیکن اس کے بعد مرزاقادیانی کے متعلق اپنی رائے خود قائم کر لے۔ مجھے اس میں مدد دینے سے معذور سمجھے۔
مرزاقادیانی کی گالیوں کی فہرست کے لئے میں مولوی محمد یعقوب صاحب کا مرہون منت ہوں۔ اب آپ ان کی فہرست ملاحظہ فرمائیے۔ وہوا ہذا!
الف… بدذات فرقۂ مولویان۔ تم نے جس بے ایمانی کا پیالہ پیا۔ وہی عوام کالانعام کو بھی پلایا۔ اندھیرے کے کیڑو۔ ایمان وانصاف سے دور بھاگنے والا۔ اندھے نیم دہریہ، ابولہب اسلام کے دشمن، اسلام کے عار مولویو، اے جنگل کے وحشی، اے نابکار، ایمانی روشنی سے مسلوب، احمق مخالف اے پلید دجال، اسلام کے بدنام کرنے والے اے بدبخت مفتریو، اعمیٰ، اشرار، اوّل الکافرین اوباش، اے بدذات خبیث، دشمن اﷲ اور رسول، ان بیوقوفوں کے بھاگنے کی جگہ نہ رہے گی اور صفائی سے ناک کٹ جائے گی۔