مقدمہ
از حضرت مولانا محمد ناظم صاحب ندوی سابق شیخ الجامعہ بہاولپور
وسابق استاذ اسلامی یونیورسٹی مدینہ منورہ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم وخاتم النبیین الذی لا یاتی بعدہ نبی ورسول‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اﷲتعالیٰ کے پانچ عظیم اور اولوالعزم رسل (حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ علیہم السلام اور حضرت محمدﷺ) میں سے ایک ہیں جن کا ذکر قرآن حکیم میں باربار آیا ہے اور جن کی عظمت وجلالت اور جن کے معجزات کا خصوصی ذکر ہوا ہے اور جن کی ولادت اور جن کا ظہور بھی اس دنیا میں آدم علیہ السلام کے بعد بے نظیر طریقہ پر ہوا ہے۔ چونکہ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام پر بہتان وافتراء باندھا تھا۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے دونوں کے متعلق بڑی وضاحت سے تمام افتراعات اور بہتانات اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق نصاریٰ کے عقیدہ الوہیت اور عقیدہ ابنیت کی تردید فرمائی۔ قرآن حکیم کے نزول کے بعد مسلمانوں کا عقیدہ عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مریم علیہا السلام کے متعلق وہی ہے جو قرآن حکیم کے نصوص اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ مگر ہندو پاک میں مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ مہدویت یا دعویٰ مجددیت اور پھر دعویٰ نبوت کے بعد دونوں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مریم علیہا السلام کے متعلق نہایت نازیبا کلمات اور سب وشتم اور اہانت کا جوباب کھولا گیا وہ اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے۔ چونکہ قادیانی اپنے مذہب اور عقائد کی تبلیغ کرتے ہیں۔ بلکہ مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت پر گفتگو کا آغاز حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت اور ان کے دفن اور آسمان پر اٹھائے جانے کے متعلق ہوتا ہے اور وہ چونکہ اپنے عقائد کے بیان کرنے اور اس کی تبلیغ کا حق رکھتے ہیں۔ لہٰذا اہل حق مسلمانوں کا بھی حق ہے کہ مرزاقادیانی کے غلط عقائد وافکار اور اسلام کے منافی طریقہ کار کی حقیقت بیان کر کے مسلمانوں کو صحیح عقائد اور صحیح طریقہ کار سے روشناس کرائیں۔ اس چھوٹے سے کتابچہ (مرزا اور یسوع) میں حضرت مولانا محمد صادق صاحبؒ نے مرزائیوں کے عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق عقائد اور ان کے سب وشتم اور جلیل القدر نبی کی اہانت وتذلیل ورسوا کن اسلوب