۴… کیا ایسا بدبخت مفتری جو خود رسالت اور نبوت کا دعویٰ کرتا ہے قرآن شریف پر ایمان رکھ سکتا ہے۔ (حاشیہ انجام آتھم ص۲۷، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں۔ (آخری خط بنام اخبار عام، مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۹۷)
۵… اگر یہ اعتراض ہے کہ نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور وہ کلمہ کفر ہے تو بجز اس کے کیا کہیں۔ لعنت اﷲ علیٰ الکاذبین المفترین (انوارالاسلام ص۳۴، خزائن ج۹ص۳۵)
میں اس خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے۔ (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ص۵۰۳)
۶… اور مجھے یہ حق کہاں پہنچتا ہے کہ میں ادعاء نبوت کروں اور اسلام سے خارج ہوجائوں اور قوم کافرین سے جاکر مل جائوں۔ (حمامتہ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ص۲۹۷)
ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔ (بدر۵مارچ ۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ص۱۲۷)
مرزاقادیانی کا اپنے دعویٰ میں دھوکا کھانا
مرزاقادیانی فرماتے ہیں اور ’’بعض کا یہ خیال ہے کہ اگر کسی الہام کے سمجھنے میں غلطی ہو جائے تو امان اٹھ جاتا ہے اور شک پڑ جاتا ہے کہ شاید اس نبی یا رسول یا محدث نے اپنے دعویٰ میں بھی دھوکا کھایا ہو۔ یہ خیال سراسر غلط ہے اور جو لوگ نیم سودائی ہوتے ہیں۔ وہ ایسی ہی باتیں کیا کرتے ہیں… جس یقین کو نبی کے دل میں اس کی نبوت کے بارہ میں بٹھایا جاتا ہے۔ وہ دلائل تو آفتاب کی طرح چمک اٹھتے ہیں اور اس قدر تواتر سے جمع ہوتے ہیں کہ وہ امر بدیہی ہوجاتا ہے …نبیوں اور رسولوں کو ان کے دعویٰ کے متعلق اور ان کی تعلیموں کے متعلق بہت نزدیک سے دکھایا جاسکتا ہے اور اس میں اس قدر تواتر ہوتا ہے جس میں کچھ شک باقی نہیں رہتا… مگر نبوت کے دعویٰ میں انہوں نے دھوکا نہیں کھایا۔ کیونکہ وہ حقیقت نبوت قریب سے دکھائی گئی اور باربار دکھائی گئی۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۴،۲۶، خزائن ج۱۹ ص۱۳۲،۱۳۵)
مگر افسوس کہ مرزاقادیانی نے ایک غلطی کا ازالہ لکھ کر اور اس میں اپنے عقیدہ کی تبدیلی کا اعلان کر کے یہ ثابت کر دیا کہ یا تو ان کا مندرجہ بالا قائم کردہ معیار غلط ہے یا انہوں نے اپنے