(البشریٰ ج۲ ص۵۶) پر قرآن پاک کی ایک آیت ان کی شان میں درج ہے۔ جس کا ترجمہ درج ذیل ہے۔ ’’کہہ دو اے لوگو میں تم سب کی طرف اﷲتعالیٰ کی جانب سے رسول ہوکر آیا ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۷، خزائن ج۲۲ ص۱۱۰) پر قرآن پاک کی ایک آیت کو اپنے الہام کی صورت میں پیش کرتے ہیں۔ جس کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیے۔ ’’(اے مرزا) تو بے شک رسولوں میں سے ہے۔‘‘
غرض مرزاقادیانی کے ادّعائے نبوت کے ثبوت میں متعدد مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ لیکن مجھے اختصار مدنظر ہے۔ لہٰذا امثلۂ بالا پر اکتفاء کرتا ہوں۔ لیکن مرزاقادیانی نے اس دعویٰ کو اس خیال سے کہ مسلمان اس دعویٰ کو سنتے ہی ان سے اغماز کریںگے بھول بھلیاں بنادیا۔
قسط ہشتم
مرزاقادیانی کے اپنے ادعائے نبوت کو بھول بھلیاں بنانے کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔ لیکن میں ایک مثال پر اکتفاء کرتا ہوں۔ آپ نے ۵؍نومبر ۱۹۰۱ء کو ایک اشتہار دیا تھا۔ جو ہوبہو درج ذیل ہے۔
ایک غلطی کا ازالہ
’’ہماری جماعت میں سے بعض صاحب جو ہمارے دعویٰ اور دلائل سے کم واقفیت رکھتے ہیں۔ جن کو نہ بغور کتابیں دیکھنے کا اتفاق ہوا اور نہ وہ ایک معقول مدت تک صحبت میں رہ کر اپنے معلومات کی تکمیل کر سکے۔ وہ بعض حالات میں مخالفین کے کسی اعتراض پر ایسا جواب دیتے ہیں جو واقعہ کے سراسر خلاف ہوتا ہے۔ اس لئے باوجود اہل حق ہونے کے ان کو ندامت اٹھانی پڑتی ہے۔ چنانچہ چند روز ہوئے کہ ایک صاحب پر ایک مخالف کی طرف سے یہ اعتراض ہوا کہ جس سے تم نے بیعت کی ہے وہ نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا جواب محض انکار کے الفاظ میں دیاگیا۔ حالانکہ ایسا جواب صحیح نہیں ہے۔ حق یہ ہے کہ خداتعالیٰ کی وہ پاک وحی جو میرے اوپر نازل ہوتی ہے۔ اس میں ایسے لفظ رسول اور مرسل اور نبی کے موجود ہیں۔ نہ ایک دفعہ بلکہ صدہا دفعہ پھر کیونکر یہ جواب صحیح ہوسکتا ہے کہ ایسے الفاظ موجود نہیں ہیں۔ بلکہ اس وقت تو پہلے زمانہ کی نسبت بھی بہت تصریح اور توضیح سے یہ الفاظ موجود ہیں اور براہین احمدیہ میں بھی جس کو طبع ہوئے۔ بائیس برس ہوئے یہ الفاظ کچھ تھوڑے نہیں ہیں۔ چنانچہ وہ مکالمات الٰہیہ جو براہین احمدیہ میں شائع ہوچکی ہیں۔ ان میں ایک وحی اﷲ ہے۔ ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ دیکھو (براہین احمدیہ ص۴۹۸) اس میں صاف طور پر اس عاجز