۶…
وہ باطل اقتدار کا دشمن ہو اور باطل کے سامنے سر نہ جھکائے۔
۷…
اس کی فصاحت وبلاغت کا ہر کوئی قائل ہو۔
۸…
وہ دین کی سربلندی کے لئے جدوجہد کرے اور امت کی صحیح رہنمائی کرے۔
صحیح العقل
ایک مذہبی رہنما کے لئے صحیح العقل ہونا بنیادی شرط ہے۔ کوئی پاگل امت کی رہنمائی نہیں کرسکتا۔ بلکہ اسے خود رہنمائی کی ضرورت ہے۔ چنانچہ امت مسلمہ کی تاریخ میں جتنے بھی افراد رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ وہ فہم وتدبر کے اعتبار سے اپنے معاشرے کے بہترین افراد تھے۔ لوگوں کو ان کی سمجھ بوجھ پر بھروسہ تھا اور امور دینی ودنیاوی میں ان سے مشورے لیے جاتے تھے۔ اس کے برعکس جناب مرزاقادیانی فہم وتدبر کی اعلیٰ صلاحیتیں تو کجا ادنیٰ صلاحیتوں کے بھی مالک نہیں۔ یہ تعصب کی زبان میں نہیں کہہ رہا۔ مرزائی مرزاقادیانی کی بابت خود اپنی تحریروں میں ہسٹیریا، مراق اور دوران سر کی بیماریوں کا اظہار کرتے ہیں۔
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹریا کا دورہ بشیر اوّل کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا۔ رات کو سوتے ہوئے اتھو آیا مگر یہ دورہ خفیف تھا۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۶، صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی)
’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے کئی دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے سنا ہے کہ مجھے ہسٹریا ہے۔ بعض اوقات آپ مراق بھی فرمایا کرتے تھے۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ دوم ص۵۵، مصنفہ صاحبزادہ بشیر احمد)
’’مراق کا مرض حضرت مرزاقایانی کو موروثی نہ تھا۔ بلکہ یہ خارجی اثرات کے ماتحت پیدا ہوا تھا اور اس کا باعث سخت دماغی محنت، تفکرات، غم اور سوء ہضم تھا۔ جس کا نتیجہ دماغی ضعف تھا اور جس کا اظہار مراق اور دیگر ضعف کی علامات مثلاً دوران سر کے ذریعہ ہوتا تھا۔‘‘
(رسالہ ریویو قادیان ص۱۰، بابت اگست ۱۹۴۶ئ)
مالیخولیا کے اثرات
یہ بات تو طب کا ایک عام طالب علم بھی جانتا ہے کہ دوران سر، مراق، ہسٹریا اور مالیخولیا دماغی امراض ہیں۔ ان امراض کے اثرات مریض پر کیا ہوتے ہیں۔ اس کا حال حکماء کی