کے مجموعی چوکھٹے پر نظر ڈال لی جائے اور یہ دیکھا جائے کہ دلائل وشواہد کے اس انبار سے خود بخود کیا اثرات ذہن پر مرتسم ہوتے ہیں اور دلائل کی چھان بین میں اس لغزش پر خصوصیت سے نظر رہے کہ دعویٰ ودلیل میں باہم تطابق بھی ہے یا نہیں۔
آئیے ختم نبوت کے سلسلہ میں جن آیات واحادیث کو پیش کیا جاتا ہے پہلے بغیر کسی بحث میں الجھے اور بغیر کسی تنقیح میں پڑے۔ ہم یہ دیکھ لیں کہ بحیثیت مجموعی ان سے عقیدہ کے کون کون سے پہلو روشن ہوتے ہیں اور تصویر کے کون کون سے رخ سامنے آتے ہیں۔ یعنی ہمارا ذہن بغیر کسی جانبداری کے اور ہماری عام سمجھ بوجھ بغیر کسی مناظرانہ دخل اندازی کے آپ سے آپ کن کن حقائق کو بھانپ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
آیات
آنحضرتﷺ خاتم النبیین ہیں
۱… ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰)‘‘ {لوگو! محمدؐ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں (توزید کے کیوں ہوں؟) وہ تو اﷲ کے رسول ہیں اور (خطوں کی مہر کی طرح سب) پیغمبروں کے آخر میں ہیں۔}
آپﷺ کو پوری کائنات کی طرف بھیجا گیا ہے
۲… ’’وما ارسلنٰک الا کافۃ للناس بشیراً ونذیراً (نسائ:۲۸)‘‘ {اور (اے پیغمبر) ہم نے تو تم کو تمام لوگوں کی طرف بھیجا ہے کہ ان کو ایمان لانے پر خوشخبری سنادو اور کفر ہونے پر ہمارے عذاب سے ڈرادو۔ مگر اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔}
دین کے سارے تقاضے مکمل ہوچکے
۳… ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا (مائدہ:۳۰)‘‘ {اب ہم تمہارے دین کو تمہارے لئے کامل کر چکے اور ہم نے تم پر اپنا احسان پورا کردیا اور ہم نے تمہارے لئے اسی دین اسلام کو پسند فرمایا۔}
۴… ’’تبارک الذی نزل الفرقان علیٰ عبدہ لیکون للعلمین نذیراً (فرقان:۱)‘‘ {وہ ذات بابرکت ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن اتارا۔ تاکہ تمام کائنات انسانی کے لئے وہ ڈرانے والا ہو۔}