معنی ہوسکتے ہیں اور آپ فوت ہوئے ۱۳۲۶ھ میں۔ لہٰذا آپ کی عمر ۶۵،۶۶برس سے کسی طرح زیادہ نہیں ہوسکتی۔ پس ثابت ہوا کہ اپنے انجام کے مقام اور وقت سے مرزاقادیانی بالکل ناآگاہ تھے۔ اس کے متعلق آپ کے تمام الہامات سچے نہ تھے۔ لہٰذا ان کا یہ دعویٰ کہ وہ نبی تھے درست نہیں ہوسکتا۔
قسط ہشتدہم… محمدی بیگم
مرزاقادیانی کی پیش گوئیوں کے متعلق کوئی بحث مکمل نہیں ہوسکتی۔ جب تک ان کی ایک اور اہم اور ایسی پیش گوئی کا ذکر نہ کیا جائے۔ جو شاید مرزاقادیانی کے تمام دوسرے کارناموں کی نسبت زیادہ زیربحث آچکی ہے۔ میری مراد محترمہ محمدی بیگم صاحبہ سے مرزاقادیانی کے نکاح کے متعلق مرزاقادیانی کی پیش گوئی سے ہے۔ یہ پیش گوئی بے شمار مرتبہ مباحثہ ومجادلہ کا اساس بن چکی ہے اور بعض اوقات اس کی وجہ سے جانبین سے غلاظت بھی پھینکی گئی۔ لہٰذا میں چاہتا تھا کہ اس پیش گوئی پر بحث نہ کروں۔ لیکن اس کو قلم زد کرنے میں ایک اندیشہ کا امکان ہے۔ یعنی یہ کہ بعض مرزائی دوست میری نظر سے ایسے گذرے ہیں جو کسی دلیل کو حصول مقاصد کے لئے کہتریا نامناسب نہیں جانتے۔ امکان ہے کہ وہ لوگوں سے یہی کہنا شروع کردیں کہ (سید) حبیب نے مرزاقادیانی کے خلاف قلم اٹھایا اور سب کچھ لکھا۔ لیکن محمدی بیگم کے نکاح کے مسئلہ پر اس نے خامہ فرسائی نہیں کی۔ اس لئے کہ وہ اس میں احمدی نقطہ نگاہ کا مؤید تھا یا کم از کم قادیان کے دلائل کا لوہا مانتا تھا۔
اندریں حالات میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس مسئلہ کے متعلق بھی میں اپنے استدلال کو سپرد قلم کردوں۔ لیکن جو لوگ اس بحث میں سوقیانہ انداز گفتگو یا بازاری طرز تحریر کے متوقع رہتے ہیں۔ وہ اس قسط کے مطالعہ کی تکلیف گوارا نہ فرمائیں کہ انہیں مایوسی ہوگی۔
ہشتم… قبل ازیں کہ میں اس مسئلہ کے متعلق مرزاقادیانی کی پیش گوئیوں کا ذکر کروں۔ میں یہ بتادینا چاہتا ہوں کہ محترمہ محمدی بیگم صاحبہ اب تک بقید حیات ہیں۔ عیالدار ہیں اور ان کے شوہر بھی زندہ اور سلامت مقام پٹی ضلع لاہور میں موجود ہیں۔ اس موضوع پر تجدید بحث کا انہیں ناگوار گذرنا یقینی ہے۔ لہٰذا میں ان سے بہ ادب عذر خواہ ہوتا ہوں۔
محمدی بیگم صاحبہ اور مرزاقادیانی کا وہ تعلق جو مرزاقادیانی چاہتے تھے پیدا نہیں ہوسکا۔ یعنی محترمہ موصوفہ مرزاقادیانی کے نکاح میں نہیں آئیں۔ لیکن ویسے وہ مرزاقادیانی کی قریبی رشتہ دار تھیں اور رشتہ بھی کئی طرح کا تھا۔ چنانچہ معلوم ہوتا ہے۔