ٹیپ جڑائو طلائی قیمتی ۷۶روپے کرنسی نوٹ نمبری۵۹۰۰۰ ای ۲۹ لاہور کلکتہ قیمتی ایک ہزار اقرار یہ کہ عرصہ تیس سال تک فک الرہن مرہونہ نہیں کراؤںگا۔ بعد تیس سال مذکور کے ایک سال میں جب چاہوں زر رہن دوں۔ تب فک الرہن کرالوں، ورنہ بعد انقصائے میعاد بالا یعنی اکتیس سال کے تیسیوں سال میں مرہونہ بالا ان ہی روپیوں پر بیع بالوفا ہو جائے گا اور مجھے دعویٰ ملکیت نہیں رہے گا۔ قبضہ اس کا آج سے کرادیا ہے۔ داخل خارج کرادوںگا اور منافع مرہونہ بالا کی قائمی رہن تک مرتہنہ مستحق ہے اور معاملہ فصل خریف ۱۹۵۵ء سے مرتہنہ دے گی اور پیداوار لے گی۔ جو ثمرہ اس وقت باغ میں ہے اس کی بھی مرتہنہ مستحق ہے اور بصورت ظہور تنازعہ کے میں ذمہ دار ہوں اور سطر تین میں نصف مبلغ ورقم ایک ہزار روپے کے آگے رقم دوسو ساٹھ کو قلمزن کر کے پانچ سو لکھا ہے۔ جو صحیح ہے اور جو درختان خشک ہوں وہ بھی مرتہنہ کا حق ہوگا اور درختان غیر ثمرہ یا خشک شدہ کو مرتہنہ واسطے ہر ضرورت وآلات کشاورزی کے استعمال کر سکتی ہے۔ بنابران رہن نامہ لکھ دیا ہے کہ سندہو المرقوم ۲۵؍جون ۱۸۹۸ء بقلم قاضی فیض احمد نمبر۹۴۹، العبد مرزاغلام احمد بقلم خود گواہ شد مقبلان حکیم کرم دین صاحب بقلم خود گواہ شد نبی بخش نمبردار بقلم خود بٹالہ حال قادیان۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’ورفعنا لک ذکرک (الم نشرح:۴)‘‘
نجاشی بادشاہ حبش نے صحابہؓ سے مخاطب ہوکر کہا۔ مرحبا تمہیں اور جس کی طرف سے آئے ہو بے شک وہ خدا کے رسول ہیں۔ ان کی تعریف انجیل میں موجود ہے اور عیسیٰ علیہ السلام نے ان کی بشارت دی ہے۔ خدا کی قسم اگر کار سلطنت میرے متعلق نہ ہوتا تو میں ان کا خادم بنتا اور ان کو وضو کرایا کرتا۔ (پیارے نبی کے پیارے حالات ص۱۶۴، تواریخ حبیب ص۲۲)
ہرقل شہنشاہ روم نے کہا۔ اگر میں یہ جانتا کہ میں اس تک پہنچ سکوں گا تو میں اس کے دیدار کا عاشق ہوتا اور اس کی ملاقات تکلیف سے حاصل کرتا اور اگر میں اس کے پاس ہوتا تو میں اس کے قدم دھوتا۔ (صلی اﷲ علیہ والہ وسلم، ترجمہ حدیث بخاری پارہ اوّل)
شہنشاہوں کا وہ رتبہ کہاں ہے
جو ہے فخر غلامان محمدؐ
قادیانی پیمبر لکھتا ہے
’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گذرا ہے اور میں