دوسری دلیل
بعثت خاتم النبیین کے زمانہ میں کفار نے حضرت امی لقبﷺ (فداہ امی وابی) پر جو الزام لگائے ان میں آپ کو ساحر، کاہن، مجنون اور شاعر بھی کہاگیا۔ خداوند محمد نے ان سب الزامات کی بڑے زور سے تردید کی اور الزام شاعری کی تردید میں قدرے زیادہ زور سے کام لیا ہے۔ میرا ایمان ہے کہ حضور شافع المذنبینﷺ کے دین کی تجدید کے لئے اگر کوئی مرسل آئے تو وہ جس طرح مجنون، کاہن یا ساحر نہیں ہوسکتا اسی طرح شاعر بھی نہیں ہوسکتا۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ مرزاقادیانی نے شاعری کے میدان میں بھی جلوہ نمائی کی ہے۔ مگر ان کی نثر کی طرح ان کی شاعری بھی نہایت مبتذل ہے۔ خواہ وہ شاعری اردو کی ہو یا فارسی کی۔ سارا کلام اس کا نمونہ ہے۔ لہٰذا میں اس دلیل کو طول دینے سے گریز کرتا ہوں۔
قسط سوم
جناب محمد مصطفیٰﷺ کے دین کی سب سے بڑی خوبی سادگی ہے۔ حضورﷺ کا دعویٰ ہے کہ وہ خدا کے بھیجے ہوئے رسول اور نبی ہیں اور اس کے بندے ہیں اور بس۔ ان کے دعویٰ میں کوئی ایچ پیچ نہیں برعکس اس کے۔ مرزاقادیانی کی تحریر کے خلاف میری تیسری دلیل یہ ہے کہ ان کے دعاوی کی کثرت ندرت اور ان کے تنوع کا یہ حال ہے کہ انسان ان کی فہرست دیکھ کر پریشان ہوجاتا ہے۔ نمونتہً آپ کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیے۔ لکھتے ہیں ؎
منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا
منم محمد احمد کہ مجتبیٰ باشد
یہ شعر کتاب (تریاق القلوب ص۶، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴) پر موجود ہے۔ پھر (براہین احمدیہ حصہ پنجم ، خزائن ج۲۱ ص۱۳۲، درثمین ص۱۰۰) پر ارشاد ہوتا ہے ؎
میں کبھی آدم کبھی موسیٰ کبھی یعقوب ہوں
نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار
ایسے اشعار کو شاعرانہ تخیل یا تعلی پر محمول کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس کا کیا علاج ہے کہ آپ کے دعاوی کی فہرست ماشاء اﷲ بہت ہی طویل ہے۔ ان کی مختصر سی روداد ملاحظہ فرمائیے۔
۱…اﷲتعالیٰ ہونے کا دعویٰ
مرزاقادیانی اپنی کتاب (آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴،۵۶۵، خزائن ج۵ ص ایضاً) میں لکھتے ہیں۔ ’’رأتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ہو… فخلقت السمٰوات