دونوں باتیں تعلیم قرآن الحمید کے خلاف ہیں۔ الحمدﷲ والمنتہ کہ تحریک قادیانی پر میرا مضمون انتہاء کو پہنچا۔ میں نے کوشش کی ہے کہ میں کوئی ایسی بات نہ لکھوں جو کسی کے لئے دل آزار ثابت ہو۔ میرے احباب نے مجھے اس مقصد میں کامیاب ہونے پر مبارک بادیں دی ہیں۔ لیکن میں اب پھر اعلان کرتا ہوں کہ اگر میرے قلم سے کوئی ایسا فقرہ نکل گیا ہو جو کسی صاحب قلب پر گراں گذرا ہو تو اس کو نادانستہ غلطی سمجھ کر معاف کردیا جائے۔ حبیب!
ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین
اعوذ باﷲ من الشیطن الرجیم
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
تتمہ اوّل
تحریک قادیان
اس کی کامیابی کی ظاہری وجوہ
میں جن دنوں سیاست میں تحریک قادیان کے حسن وقبح پر اظہار خیال کررہا تھا تو اس کے دوران میں بعض احباب نے سوال کیا تھا کہ تحریک قادیان ترقی پذیر کیوں ہے۔ بعض حضرات ایسے ہیںکہ وہ قادیان کی دولت وثروت سے اور بعض اس کے معتقدین کی تعداد سے بعض ان کے مریدوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اصحاب کی شمول سے مرعوب ہیں اور وہ اس کو تحریک قادیان کی صداقت کی دلیل سمجھے بیٹھے ہیں۔ اسی خیال باطل کے ازالہ کے واسطے میں نے ابتدائے مضمون میں بعض ایسے مدعیان نبوت کے حالات درج کئے جنہوں نے مہدی یا مسیح موعود یا ظلی وبروزی نبی یا پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا اور وہ اس قدر ترقی پذیر ہوئے کہ ان کی سلطنتیں قائم ہوگئیں اور تین تین نسل تک ان کی اولاد صاحب سریروتاج وعلم ہوئی۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ مسیح موعود یا حضرت مہدی جب تشریف لائیںگے تو وہ مسلمانوں کی حکومت قائم کریںگے۔ جناب مرزاقادیانی کی تحریک پر عوام کی طرف سے یہ اعتراض بھی وارد ہوتا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرسکے۔ لیکن جنہوں نے واقعی سلطنتیں قائم کیں اور اپنے نام کا سکہ چلایا وہ وجاہت دنیوی اور تعداد معتقدین کے لحاظ سے مرزاقادیانی اور ان کے خلفاء سے بہت زیادہ کامیاب تھے۔ پر آخر وہ مٹ گئے اور اسلام اپنی اصلی شان اور حقیقی صورت میں باقی رہ گیا۔ ’’والحمد اﷲ علیٰ ذالک‘‘
اﷲتعالیٰ خود قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ یہ لوگ جو بازاروں میں شان سے پھرتے