بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
خلاصۂ تحریر
اس خیال سے کہ ناظرین کرام کو میرے استدلال کے سمجھنے میں آسانی ہو۔ میں ان دلائل کو جو تحریک قادیان کے متعلق میں نے پیش کی ہیں۔ ایک جگہ جمع کئے دیتا ہوں۔ باقی تفصیلات ہیں جو ان دلائل کے ثبوت میں سپرد قلم ہوئیں۔ یہ دلائل ملاحظہ فرمائیے۔
پہلی دلیل: مرزاقادیانی کی تحریر مبتذل اور پیش پا افتادہ اغلاط سے پر ہے۔ لہٰذا یہ الہام کی عبارت نہیں ہوسکتی۔ جس کو خدا کی زبان کہتے ہیں۔
دوسری دلیل: میرا ایمان ہے کہ حضور شافع المذنبینﷺ کے دین کی تجدید کے لئے اگر کوئی مرسل آئے تو وہ جس طرح مجنون، کاہن اور ساحر نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح شاعر بھی نہیں ہوسکتا اور مرزاقادیانی شاعر تھے۔ مگر کلام شاعری کے لحاظ سے ناقص ہے۔
تیسری دلیل: مرزاقادیانی کے دعاوی کی کثرت وندرت اور ان کے تنوع کا یہ حال ہے کہ انسان ان کی فہرست ہی کو دیکھ کر پریشان ہوجاتا ہے۔
چوتھی دلیل: مرزاقادیانی فرزند خدا ہونے کے مدعی ہیں اور یہ عقیدہ اسلام کے خلاف ہے۔
پانچویں دلیل: مرزاقادیانی کا ایک دعویٰ الوہیت کا بھی ہے۔ یعنی آپ کو خود خدا ہونے کا دعویٰ ہے۔ یہ بھی تعلیم اسلام کے خلاف ہے۔
چھٹی دلیل: میرے عقیدہ کے مطابق احمد مجتبیٰ محمدﷺ خاتم النبیین ہیں۔ مرزائی صاحبان بھی حضور ﷺ کی شان میں خاتم النبیین کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ مگر مجھے علیٰ وجہ شہادت علم ہے کہ خاتم النبیین کا جو مفہوم عام مسلمانوں کے ذہن میں موجود ہے وہ قادیانی جماعت کے مفہوم ذہنی سے کوسوں دور ہے۔
ساتویں دلیل: ہر پیغمبر کے معتقدین مرتد ہوئے؟ لیکن شاید تاریخ عالم میں مرزاقادیانی کے سوا کوئی ایسی مثال نہیں ملتی۔ جس میں کسی نبی پر ایمان لانے والوں میں اپنے نبی کے دعویٰ نبوت کے متعلق اختلاف ہوا ہو۔ مرزاقادیانی واحد مدعی نبوت ہیں جن کے ادعائے نبوت کے متعلق خود ان کے معتقدین میں اختلاف ہے۔
آٹھویں دلیل: مرزاقادیانی مدعی نبوت ہیں اور خدائے تعالیٰ نے نبوت کا دروازہ بندکردیا ہے۔