نویں دلیل: مرزاقادیانی نبوت کے مدعی بھی ہیں اور اس سے انکار بھی کرتے ہیں۔
دسویں دلیل: مرزاقادیانی پر ایسے الہامات ہوئے ہیں جو ان کی فہم میں نہیں آئے۔ حالانکہ میرے علم ویقین کے مطابق دنیا میں کوئی پیغمبر یا نبی ایسا نہیں گذرا جس پر خدائے تعالیٰ نے اس قدر بے اعتمادی کی ہو کہ اس کو پیام بھیجا ہو اور پھر اس کو پیام کے معنی نہ سمجھائے ہوں۔
گیارھویں دلیل: مرزاقادیانی کے ایسے الہامات کی وجہ سے جو خود مرزاقادیانی نہیں سمجھ سکے۔ مدعیان نبوت کاذبہ کے لئے ایک وسیع میدان پیدا ہوگیا ہے۔ آئے دن ایک نبی علم نبوت بلند کیا کرے گا اور کہے گا کہ مرزاقادیانی کے فلاں الہام کی وضاحت کے لئے مجھے مبعوث کیاگیا ہے۔
بارھویں دلیل: مرزاقادیانی نے مجدد ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ ہر صدی میں ایک مجدد ہوتا ہے۔ لیکن وہ پہلے بارہ سو سال میں سے کسی مجدد کا نام نہیںبتاسکے۔ حالانکہ ہر پیغمبر نے اپنے سے پہلے گذرے ہوئے انبیاء میں سے بعض کا نام ضرور لیا ہے۔
تیرھویں دلیل: مرزاقادیانی نے الہامات کے نام سے قرآن وحدیث کی بعض آیات میں تصرف کیا ہے۔
چودھویں دلیل: مرزاقادیانی کی پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں اور انہوں نے خود پیش گوئی کی صحت کو معیار نبوت ٹھہرایا ہے۔
پندرھویں دلیل: مرزاقادیانی کے بعض افعال واقوال پیغمبر تو کجا عام انسان کی شان کے شایان بھی نہ تھے۔
سولہویں دلیل: مرزاقادیانی نے کوئی ایسا کام بطور نبی نہیں کیا۔ جو ان کے ادّعائے نبوت کو ضروری یا مسلمانوں کے لئے مفید ثابت کرے۔
سترھویں دلیل: مرزاقادیانی کی بعض کاروائیوں سے اسلام اور مسلمانوں کو سخت نقصان پہنچا۔
اٹھارھویںدلیل: مرزاقادیانی نے کرشن کو نبی ظاہر کر کے خود ان کے اوتار ہونے کا دعویٰ کیا اور یہ دونوں باتیں تعلیم قرآن حمید کے خلاف ہیں۔
کتاب ہذا کا جواب
قادیانی اور لاہوری حضرات اس کتاب کا جواب لکھ رہے ہیں۔ جن کی تکمیل کے بعد میں بفضل ایزد متعال جواب الجواب لکھوںگا۔ جو سیاست میں شائع ہونے کے بعد حصہ دوم وسوم کی صورت میں چھپے گا۔ مسلمان بھائی مطمئن رہیں۔