مظالطات مرزا عرف الہامی بوتل
الہامی دوکان کی بوتل نمبر:۱
ابتدائی حالت
۱۸۸۰ئ،۱۸۸۲ء میں مرزاقادیانی اپنی کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ کے اندر الہامی دوکان کا اعلان کرتے ہوئے ایک الہام بدیں الفاظ پیش کرتے ہیں کہ: ’’یاٰدم اسکن انت وزوجک الجنۃ۰ یٰامریم اسکن انت وزوجک الجنۃ۰ یٰا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ نفخت فیک من لدنی روح الصدق‘‘
(براہین احمدیہ ص۴۹۶ بقیہ حاشیہ در حاشیہ نمبر۳، خزائن ج۱ ص۵۹۰)
الہامی تشریح یا پانی میں قند
’’اے آدم! اے مریم! اے احمد! تو اور جو شخص تیرا تابع اور رفیق ہے۔ جنت یعنی نجات حقیقی کے وسائل میں داخل ہو جاؤ۔ میں نے اپنی طرف سے سچائی کی روح تجھ میں پھونک دی ہے۔‘‘
’’اس آیت میں بھی روحانی آدم (مرزاقادیانی) کا وجہ تسمیہ بیان کیاگیا ہے۔ یعنی جیسا کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش بلاتوسط اسباب ہے۔ ایسا ہی روحانی آدم میں بھی بلاتوسط اسباب ظاہر یہ نفخ روح ہوتا ہے اور یہ نفخ روح حقیقی طور پر انبیاء علیہم السلام سے خاص ہے اور پھر بطور طبیعت اور وراثت کے بعض افراد خاصہ امت محمدیہ کو یہ نعمت عطاء کی جاتی ہے اور ان کلمات میں بھی جس قدر (میری) پیش گوئیاں ہیں وہ ظاہر ہیں۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۴۹۶، خزائن ج۱ ص۵۹۰)
نوٹ معماری: اس جگہ مرزا قادیانی نے اپنی ذات والاصفات کو آدم، مریم، احمد قرار دیا ہے اور اپنے مریدین باصفا کو اپنی زوجہ بنا کر ان میں آئندہ بعض افراد کا صاحب الہام ہونا ظاہر کیا ہے اور لفظ جنت کے معنی نجات حقیقی کے وسائل بتائے ہیں۔ سترہ برس بعد مرزاقادیانی نے ایک پیش گوئی کی تھی کہ: ’’مرزااحمد بیگ ہوشیار پوری کی دختر کلاں مسمات محمدی بیگم کا نکاح خدائے تعالیٰ نے آسمان پر میرے ساتھ کردیا ہے۔ لہٰذا یا تو کنوارے پن کی حالت میں یا بیوہ ہوکر میرے پاس آئے گی اور جس دوسرے شخص سے اس کی شادی کی جائے گی وہ اڑھائی سال اور والد اس