ہی بنالو۔ اگر ہم سارے صوبے کو احمدی بنالیں تو کم ازکم ایک صوبہ تو ایسا ہو جائے گا جس کو ہم اپنا صوبہ کہہ سکیںگے اور یہ بڑی آسانی کے ساتھ ہوسکتا ہے۔‘‘ (۱۳؍اگست ۱۹۴۷ئ، الفضل ربوہ)
اس منصوبے کے اعلان کے ساتھ ہی مرزائی مبلغین نے بلوچستان پر دھاوا بول دیا۔ چپے چپے پر کتابیں پھیلائیں اور عوام الناس کو گمراہ کرنے کا ہر منصوبہ بنایا۔ لیکن انہیں اس صوبے میں حسب خواہش کامیابی نہ ہوئی۔ بلوچستان میں ناکامی کے بعد (اب حال ہی میں ضلع ژوب، صوبہ بلوچستان کے قادیانیوں کو نکال دیاگیا ہے) قادیانیوں نے پنجاب اور سندھ کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنالیا۔
پورے ملک پر قبضے کا منصوبہ
منصوبے کے دوسرے حصہ میں پورے ملک پر قبضہ کا پروگرام تھا۔ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے قادیانیوں نے پانچ طریقے اختیار کئے۔
۱… برسراقتدار حکمرانوں کی کاسہ لیسی کے ذریعے ان کا اعتماد حاصل کیا اور حکمرانوں نے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے ان کو مختلف رعایتیں دیں۔
۲… فوج اور سول سروسز میں اپنے افراد کو کثیر تعداد میں عہدے دلوائے۔ تاکہ کسی وقت بھی حکومت پر قبضہ کیا جاسکے یا برسراقتدار گروہ پر سیاسی دباؤ ڈالا جاسکے۔
۳… بیرون ملک روابط رکھے، بالخصوص امریکی استعمار کے ساتھ اپنے تعلقات بڑھا کر پاکستانی حکومتوں کے لئے ایک Pressure Group کی حیثیت اختیار کر گئے۔
۴… مختلف سیاسی جماعتوں میں اپنے گمنام افراد کو شامل کروایا تاکہ اگر کوئی بھی جماعت برسراقتدار آجائے تو اسے سبوتاژ کرکے اپنا اقتدار قائم کیا جائے۔
۵… اپنے متعلقین کے بارے میں غلط اعدادوشمار پھیلائے تاکہ سیاسی جماعتیں، حکمران اور سرمایہ دارانہ سیاست کے مہرے ان کی طرف توجہ کریں اور ان کی قیمت لگائیں۔
ان مختلف حیلوں سے قادیانی گروہ نے برسراقتدار آنے کے لئے کوششیں کیں۔
حکمرانوں کی کاسہ لیسی
برسراقتدار آنے کے ان مختلف مدارج میں پہلا درجہ برسراقتدار حکمرانوں کی کاسہ لیسی ہے۔ اس سلسلہ میں قادیانیوں کا نظریہ یہ ہے۔ ’’اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کرے۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں پناہ دی ہو۔‘‘ (ارشاد مرزاغلام احمد قادیانی رسالہ گورنمنٹ کی توجہ کے لائق)