ملاحظہ فرمائیے: ’’قادیان میں ایک مخالف آیا ہوا تھا۔ جس نے حضرت کے خدام میں سے کسی کو اپنے پاس بلابھیجا جو اس کے ساتھ گفتگو کرنے چلاگیا۔ حضرت کو علم ہوا تو فرمایا کہ ایسے خبیث مفسد کو اتنی عزت نہیں دینی چاہئے۔ اس کے ساتھ تم میں سے کوئی بات چیت کرے۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ حصہ۴ص۱۴۵)
باطل اقتدار کا ساتھی
مذہبی رہنما کی چھٹی صفت یہ ہے کہ وہ باطل اقتدار کا مخالف ہوتا ہے۔ باطل اقتدار کا ساتھ دینے والا شیطان کا ساتھی تو ہوسکتا ہے۔ مگر کوئی مذہبی رہنما نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ حضورؐ نے فرمایا افضل الجہاد کلمہ الحق عندسلطان جائر۔ اس کے برعکس مرزا قادیانی نے انگریز کے سامراجی اور باطل اقتدار کا بھرپور ساتھ دیا۔ اس کے لئے خدمات انجام دیتے رہے جس کا اظہار بڑے فخریہ انداز میں کرتے ہیں: ’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گزرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارہ میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں کہ اگر اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھرسکتی ہیں۔ میں نے ایسی کتابوں کو تمام ممالک عرب اور مصر اور شام اور کابل اور روم تک پہنچادیا ہے۔ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان اس سلطنت کے سچے خیرخواہ ہوجائیں۔ ‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵،خزائن ج۱۵ص۱۵۵)
’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کرے۔ دوسرے اس کی جس نے امن قائم کیا ہو جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔ سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدااور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘
(ارشاد مرزا قادیانی مندرجہ رسالہ گورنمنٹ کی توجہ کے لائق ص۷۷)
’’گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے۔ لہٰذا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکر گزار اور دعا گو رہے۔‘‘
(ستارہ قیصریہ ص۴،خزائن ج۱۵ص۱۱۴)