توجیہات پیش کیں۔ مگر وہ معتقدین کے لئے مفید ہوں تو ہوں۔ آپ کے محولہ بالا اشتہار کے بعد میرے لئے کوئی حقیقت نہیں رکھتیں۔ اس لئے کہ آپ نے خود اشتہار دے کر تسلیم کیاتھا کہ یہی لڑکا وہ تھا جس کی خدائے تعالیٰ نے انہیں بشارت دی تھی۔
قسط سیزدہم
دوم… آتھم کا انجام: اس کے متعلق مرزاقادیانی کی پیش گوئی خاص طور پر قابل غور ہے۔ ماہ مئی، جون ۱۸۹۳ء میں مرزاقادیانی کا ایک مناظرہ عیسائیوں کے ساتھ امرتسر میں ہوا۔ جس میں مرزاقادیانی کے مقابل ڈپٹی عبداﷲ آتھم (پادری) تھے۔ پندرہ روز تک مباحثہ ہوتا رہا۔ جس میں فریقین کے پچاس پچاس آدمی بذریعہ ٹکٹ داخل ہوتے رہے۔ مباحثہ الوہیت مسیح پر تھا۔ مرزاقادیانی نے ابطال الوہیت مسیح پر بہت سی دلیلیں پیش کیں۔ یہ مباحثہ جنگ مقدس کے نام سے چھپ چکا ہے۔ مگر چونکہ لفظی بحثیں علمائے ظاہری کا حصہ ہوتی ہیں اور مرزاقادیانی ایک روحانی درجہ لیکر آئے تھے۔ لہٰذا آپ نے ان لفظی دلائل کو خود ہی ناکافی جان کر آخر میں ایک روحانی حربہ سے کام لینا چاہا۔ چنانچہ آخری روز خاتمہ پر آپ کے جو الفاظ تھے وہ کتاب (جنگ مقدس ص۲۰۹، خزائن ج۶ ص۲۹۱) پر ملاحظہ ہوں۔ فرماتے ہیں: ’’آج رات جو مجھ پر کھلا وہ یہ ہے کہ جب کہ میں نے بہت تضرع اور ابتہال سے جناب الٰہی میں دعاء کی کہ تو اس امر کا فیصلہ کر اور ہم عاجز بندے ہیں۔ تیرے فیصلہ کے سوا کچھ نہیں کرسکتے تو اس نے مجھے یہ نشان بشارت کے طور پر دیا ہے کہ اس بحث میں دونوں فریقوں میں سے جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیار کر رہا ہے اور سچے خدا کو چھوڑ رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بناتا ہے۔ وہ انہی دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جاوے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے اس کی اس سے عزت ظاہر ہوگی اور اسی وقت جب یہ پیش گوئی ظہور میں آوے گی۔ بعض اندھے سوجاکھے ہو جائیںگے اور بعض لنگڑے چلنے لگیںگے اور بعض بہرے سننے لگیںگے۔ میں حیران تھا کہ اس بحث میں کیوں مجھے آنے کا اتفاق پڑا۔ معمولی بحثیں تو اور لوگ بھی کرتے ہیں۔ اب یہ حقیقت کھلی کہ اس نشآن کے لئے تھا میں اس وقت اقرار کرتا ہوں کہ اگر یہ پیش گوئی جھوٹی نکلی یعنی وہ فریق جو اﷲتعالیٰ کے نزدیک جھوٹ پر ہے۔ وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بہ سزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا کو اٹھانے کے لئے تیار ہوں۔ مجھ کو ذلیل کیا جائے روسیاہ کیا جاوے۔