کیا قادیانی ایک الگ قوم ہیں
ایک علمی بحث
فرقہ یا اقلیت
یہ مسئلہ خالص دستوری وآئینی ہے کہ آئندہ قانونی چوکھٹے میں مرزائیوں کی کیا حیثیت ہو؟۔ انہیں مسلمانوں کا ایک گمراہ فرقہ، ایک برخود غلط شاخ اور جادۂ حق وصداقت سے ہٹی ہوئی ایک جماعت قراردیاجائے یا مستقل قوم۔ الگ مذہب اور مخصوص اقلیت سمجھا جائے؟۔
ختم نبوت کے ضمن میں ہم نے عرض کیا تھا کہ جہاں تک اسلامی نقطہ نظر کا تعلق ہے ختم نبوت بنیادی مسئلہ ہے اور اس میں قطعاً اتنی لچک نہیں ہے کہ مرزائی علم الکلام کی تاویلات فاسدہ کا متحمل ہوسکے۔
کیونکہ تاویلات کے لئے کچھ علمی شرائط ہیں۔ ادب ونحو کی پابندیاں ہیں اور اسلامی ذہن کے ساتھ سازگاری کی ایسی قیود ہیں جن کو اگر ملحوظ رکھا جائے تو قادیانی تحریفات کے لئے کوئی وجہ جواز باقی نہیں رہتی۔
تاویلات کے مختلف مدارج
ہم نے اس تنقیح کو بھی واضح کیا تھا کہ ختم نبوت کے معاملہ میں قادیانی برتائو کو تاویل قراردینا اس اعتبار سے تو صحیح ہے کہ اصطلاح میں بہرآئینہ اسے تاویل ہی ٹھہرایا جائے گا۔ لیکن اگر تاویل کے مختلف مدارج ہیں اور ہر ہر درجہ اپنا الگ حکم رکھتا ہے تو پھر یہ جس درجہ کی تاویل ہے اس کے ڈانڈے معانی کے اعتبار سے ملے ہوئے ہیں۔
قوم کسے کہتے ہیں
ہم نے اس نکتہ کی بھی تشریح کی تھی کہ جب ایک گروہ عملاً معاشرہ میں اپنی جداگانہ حیثیت قائم کرلیتا ہے۔ اپنی عصبیت اور تعلقات ووابستگی کے اعتبار سے کچھ نئے مرکزوں کو اپنا لیتا ہے تو وہ ایک الگ قوم ہی رہے گا۔ اگرچہ بعض چیزوں میں یا اکثر چیزوں میں وہ دوسروں سے اشتراک رکھتا ہو۔ کیونکہ قومیت کی صحیح صحیح تعریف یہی ہے کہ ہر وہ رشتہ جو آپ میں عصبیت کی لہروں کو تیز کردیتا ہے۔ عقیدت کی سمتوں کو بدلتا ہے اور آپ میں دوسروں سے مختلف نوع کے جذبات کو برانگیختہ کرتا ہے۔ قومیت سے تعبیر ہے۔ اس کسوٹی پر قادیانی حضرات کو پرکھئے۔ ان کی