تأسف
مگر کس قدر مقام افسوس ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے باوجود جھوٹ کی اس قدر مذمت کرنے کے خود اپنی کتب وتحریرات میں ہزارہا صریح وبین جھوٹ بولے ہیں۔ افسوس صدافسوس۔
وجہ تالیف رسالہ ہذا
ہم نے یہ رسالہ انجمن اہل حدیث چنیوٹ کے ممبران کی درخواست پر لکھا ہے۔ جس میں سردست چند ایک جھوٹ مرزاقادیانی کے دکھائے گئے کہ مرزائی اصحاب ان کو ملاحظہ کر کے مرزائیت سے توبہ کریں۔ ’’واﷲ الموفق‘‘ ہمارا ارادہ ہے کہ آئندہ یہ سلسلہ جاری رکھا جائے۔ حتیٰ کہ مرزائی کذبات ایک ہزار نقل کئے جائیں۔ خدا سے دعاء ہے کہ وہ ہمارے ارادوں کو پورا کرے اور ہمیں اس کی توفیق دیوے۔ آمین! خادم: محمد عبداﷲ معمار امرتسر!
اکاذیب قادیان
کذب نمبر:۱
مرزاقادیانی یہ ثابت کرتے ہوئے کہ افغان لوگ بنی اسرائیل ہیں۔ تحریر کرتے ہیں کہ: ’’پانچواں قرینہ ان کے وہ رسوم ہیں جو یہودیوں سے بہت ملتے ہیں۔ مثلاً ان کے بعض قبائل ناطہ اور نکاح میں کچھ چنداں فرق نہیں سمجھتے اور عورتیں اپنے منسوبوں سے بلاتکلف ملتی ہیں اور باتیں کرتی ہیں۔ حضرت مریم صدیقہ کا اپنے منسوب یوسف کے ساتھ قبل نکاح کے پھرنا اس اسرائیلی رسم پر ایک پختہ شہادت ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۶۶، خزائن ج۱۴ ص۳۰۰)
اس تحریر کا کذب مرزاقادیانی کے بیان ذیل سے ظاہر ہے۔ ’’جو انجیلوں میں یہ بیان ہے کہ گویا مریم صدیقہ کا یوسف سے ناطہ ہوا تھا۔ یہ بالکل دروغ اور بناوٹ ہے۔‘‘
(ریویو ج۱ ش۴ ص۵۷، مورخہ یکم؍اپریل ۱۹۰۲ئ)ذمعمار
پہلے بیان میں جناب مریم کا یوسف نجار کے ساتھ منسوب ہونا ظاہر کیاگیا ہے۔ دوسرے میں اسے دروغ قرار دیا ہے۔ پس مرزاقادیانی کا کذب واضح ہے۔ رہ گیا اس بالکل دروغ پر فتویٰ سو یہ عاجز مفتی نہیں ہے کہ فتویٰ دیتا پھرے۔ مرزاقادیانی خود فرماتے ہیں: ’’غلط بیانی اور بہتان طرازی راست بازوںکا کام نہیں۔ بلکہ نہایت شریر اور بدذات آدمیوں کا کام ہے۔ جو نہ خدا سے ڈریں اور نہ خلقت کے لعن وطعن کی پروارکھیں۔‘‘ (رسالہ آریہ دھرم ص۱۳، خزائن ج۱۰ ص۱۳)