بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’الحمد ﷲ وکفیٰ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ وآلہ وصحبہ وسلم۰ اما بعد!‘‘
حضور خاتم الانبیائﷺ کے تشریف لانے کے بعد سے آج تک چودہ سو سال میں منکریں ختم نبوت اور مدعیان نبوت کو مسلمان حکمرانوں، عدالتوں، علماء کرام اور ائمہ ہدیٰ نے کبھی مسلمان قرار نہیں دیا اور ہمیشہ ان کو دائرہ اسلام سے خارج اور کافر ہی سمجھا۔ اس لئے کسی مدعی نبوت کو ممالک اسلامی میں کبھی بھی برداشت نہ کیاگیا اور نہ ان کا کوئی سلسلہ چلا۔ انگریز حکومت نے اس فتنہ انکار ختم نبوت قادیانیت کو اپنی ضرورتوں کے لئے اور مسلمانوں میں افتراق پیدا کرنے کے مذموم مقاصد کے لئے تیار کیا۔ پروان چڑھایا اور ہر طرح سرپرستی کی۔ پاکستان بننے کے بعد یہی توقع کرنی چاہئے تھی کہ اب اس افتراق وانتشار کی تحریک کا قلع قمع کردیا جائے گا۔ لیکن افسوس غلط کار حکمرانوں کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔ سردار عبدالقیوم صدر آزاد کشمیر لائق صدمبارک ہیں کہ انہوں نے جرأت مندانہ قدم اٹھایا اور قانونی طور پر آزاد کشمیر اسمبلی سے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی قرارداد منظور کی۔
ہم تین عدالتی فیصلے نقل کر رہے ہیں۔ جن میں قادیانیوں کو مرتد، غیر مسلم قرار دیا گیا۔ آج تک عدالتوں میں جتنے مقدمات مسلمان وقادیانیوں کے متعلق گئے۔ ان کو کبھی بھی مسلم قرار نہیں دیاگیا۔ مسلمان حکمرانوں کو آنکھیں کھولنی چاہئیں۔ ضد سے باز آنا چاہئے اور اس فتنہ سے مسلمانوں کو بچانے کا انتظام کرنا چاہئے۔ ورنہ خدانخواستہ وہ روزبد نہ دیکھنا پڑے۔ جس کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا۔ گلزار احمد مظاہری
ناظم اعلیٰ جمعیت اتحاد علماء پاکستان
فیصلہ عدالت بہاولپور، ۷؍فروری ۱۹۳۵ء
’’اوپر کی تمام بحث سے یہ ثابت کیا جاچکا ہے کہ مسئلہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے اور کہ رسول اﷲﷺ کو خاتم النبیینﷺ بایں معنی نہ ماننے سے کہ آپؐ آخری نبی ہیں۔ ارتداد واقع ہو جاتا ہے اور کہ عقائد اسلامی کی رو سے ایک شخص کلمۂ کفر کہہ کر بھی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
مدعا علیہ! مرزاغلام احمد قادیانی کو عقائد قادیانی کی رو سے نبی مانتا ہے اور ان کی تعلیم کے مطابق یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ امت محمدیہ میں قیامت تک سلسلۂ نبوت جاری ہے۔ یعنی کہ وہ نبی