دوسری جگہ نبی کی تعریف یوں بیان فرماتے ہیں:
’’نبی کے معنے صرف یہ ہیں کہ خدا سے بذریعہ وحی خبر پانے والا ہو اور مکالمہ اور مخاطبہ الٰہیہ سے مشرف ہو۔ شریعت کا لانا اس کے لئے ضروری نہیں اور نہ یہ ضروری ہے کہ صاحب شریعت رسول کا متبع نہ ہو۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، خزائن ص۱۳۸، خزائن ج۲۱ص۳۰۶)
پھر فرماتے ہیں:
’’حسب تصریح قرآن کریم، رسول اسی کو کہتے ہیں جس نے احکام وعقائد دین جبرائیل کے ذریعہ سے حاصل کئے ہوں۔‘‘ (ازالہ اوہام حصہ دوم ص۵۳۴، خزائن ج۳ص۳۸۷)
’’رسول کو علم دین بتوسط جبریل ملتا ہے اور باب نزول جبرائیل بہ پیرایہ وحی رسالت مسدود ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام حصہ دوم ص۷۶۱، خزائن ج۳ص۵۱۱)
مرزا قادیانی نے شاید احکام وعقائد دین اور علم دین جبرائیل کے ذریعہ سے حاصل کئے ہوں گے۔ مرزا قادیانی کو جس طرح نبی کی تعریف میں اختلاف رہا اسی طرح ان کی نبوت کا حال ہے۔
مرزا قادیانی کا دعویٰ کیا تھا
۱… ’’نبوت کا دعویٰ نہیں بلکہ محد ثیت کا دعویٰ ہے جو خدا تعالیٰ کے حکم سے کیا گیا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۲۱،۴۲۲خزائن ج۳ص۳۲۰)
قل یاایھا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا۔ ترجمہ: کہہ اے تمام لوگو میں تم سب کی طرف اﷲ کی طرف سے رسول ہوکر آیا ہوں۔‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۳۵۲)۲… وہ وعدہ کرچکا ہے کہ بعد آنحضرتﷺ کے کوئی رسول نہیں بھیجا جائے گا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۸۶،خزائن ج۳ص۴۱۶)
سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ص۲۳۱)
۳… کیا نہیں جانتے کہ خدا رحیم وکریم نے ہمارے نبیﷺ کو بغیر کسی استثناء کے خاتم الانبیاء قرار دیا ہے۔ (حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ص۲۰۰)
خدا تعالیٰ نے اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر وہ ہزار نبی پر تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ص۳۳۲)