میں حج کو روانہ ہوا۔ جب مکہ پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص بہت پاکیزہ نہایت بزرگ، نہایت خوبصورت اور وجیہ مناسک حج کی ادائیگی میں مصروف ہے اور لوگوں کے جلال واحترام کا یہ حال ہے کہ وہ جدھر کا رخ کرتا ہے۔ دورویہ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ہشام کے ساتھیوں نے یہ کیفیت دیکھی تو لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں؟ فرزوق آگے بڑھا اور یہ قصیدہ بطور تعارف کے پیش کیا۔
ہذا الذی تعرف البطحا وطٔاتہ
والبیت یعرفہ والحل والحرم
یہ وہ شخص ہے بطحاء کی زمین جس سے آگاہ ہے۔ اسے بیت اور حرم وغیرہ کے لوگ بخوبی جانتے ہیں۔ شعر یہ ہے ؎
ہذا ابن فاطمۃ ان کنت جاہلہ
بجدہ انبیاء اﷲ قد ختموا
اگر تمہیں علم نہ ہوتو جان لو کہ یہ فاطمہؓ کا نونہال ہے۔ یہ وہ ہے جس کے نانا پر انبیاء کا سلسلہ ختم ہوا۔
جریان نبوت کے دلائل کی نوعیت
گذشتہ صفحات میں ہم نے جس انداز اور نہج سے ختم نبوت کے دلائل پر غور کیا ہے۔ اسی ڈھب سے یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ جریان نبوت کے دلائل کی قدروقیمت کیا ہے۔ جس طرح ختم نبوت سے متعلق تمام آیات واحادیث پر ہم نے مجموعی نظر ڈالی ہے۔ ٹھیک اسی طرح ہماری یہ خواہش ہے کہ ان تمام دلائل کو بھی ایک جا اور ایک ساتھ اکٹھا دیکھا جائے۔ جو جریان نبوت سے متعلق ہیں اور پھر یہ بتایا جائے کہ ان سے جوتاثرات ذہن بغیر مناظرانہ کرید اور اپج کے ازخود حاصل کرتا ہے وہ کیا ہیں۔ آیا ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد بھی نبوت اور رسالت کا چشمۂ فیض جاری ہے؟ اور نبوت ورسالت کے کچھ اور بھی محل ہیں۔ جن کی تعمیر ہونے والی ہے؟ یا یہ کہ ان دلائل سے قطعی کسی نبوت جدیدہ یا رسالت مستانفہ کا سراغ نہیں ملتا۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ان آیات میں جنہیں ختم نبوت کے جواب میں پیش کیا جاتا ہے ان میں فیوض رشد وہدایت کاتذکرہ ہے۔ جن کا آغاز حضرت آدم سے ہوا اور آنحضرتﷺ کی ذات ستودہ صفات پر ان کی تکمیل ہوگئی۔ یا کچھ نئے انوار وتجلیات کی خبر ہے۔ جن سے بنی آدم کی آنکھیں روشن ہونے والی ہیں۔ یعنی تحقیق طلب نکتہ یہ ہے کہ ان آیات کو جن میں کسی ہدایت کے آنے کی حکایت