انگریز کی طرف سے جاسوسی کے فرائض انجام دینے کے لئے محمد امین نامی قادیانی کو روس بھیجا گیا۔ ’’چونکہ برادرم محمد امین خان کے پاس پاسپورٹ تھا۔ اس لئے وہ روس میں داخل ہوتے ہی انگریزی جاسوس قرار دے کر گرفتار کئے گئے۔‘‘ (اعلان میاں محمود احمد الفضل ۱۴اگست ۱۹۲۳ئ) یہ محمدامین صاحب خود بیان کرتے ہیں: ’’روسیہ میں اگرچہ تبلیغ احمدیت کے لئے گیا تھا۔ لیکن چونکہ سلسلہ احمدیہ اور برٹش حکومت کے باہمی مفاد ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ اس لئے جہاں میں اپنے سلسلہ کی تبلیغ کرتا تھا وہاں لازماً مجھے گورنمنٹ انگریزی کی خدمت گزاری کرنی پڑتی تھی۔‘‘ (محمدامین کا مکتوب مندرجہ الفضل ج۱۱ش۲۵ ص۱۱، ۲۸،دسمبر۱۹۲۳ئ)
اسی طرح عرب ممالک اور دیگر اسلامی ممالک میں انگریز کی خدمت انجام دیتے رہے۔ انگریز سے ان کی وفاداری کا یہ عالم ہے کہ قیام پاکستان کے بعد بھی انگریز تک سرکاری راز پہنچاتے رہے۔ ربوہ سے شائع ہونے والے ماہنامہ تحریک جدید کے فروری ۱۹۶۸ء کے شمارہ میں قادیانی مبلغین کا تعارف شائع ہوا ہے۔ اس میں چوہدری مشتاق احمد باجوہ بی اے ایل ایل بی کے تعارف میں درج ہے: ’’انگلستان میں قیام کے دوران آپ نے قادیان کی حفاظت کے سلسلہ میں قابل قدر خدمات انجام دیں۔ حکومت برطانیہ کے وزراء سے ملاقاتیں کرکے بعض ضروری باتیں ان تک پہنچائیں۔‘‘
قادیانیوں کو معاوضہ
اس تمام تر خدمت کے بدلہ میں قادیانیوں نے مندرجہ ذیل فوائد انگریز سرکار سے حاصل کئے:
۱…
اپنی جھوٹی نبوت کی ترویج واشاعت کے سلسلہ میںسرکاری ذرائع سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
۲…
سرکاری سرپرستی کی بدولت امت مسلمہ کے غیظ وغصب سے محفوظ رہے۔
۳…
بیرونی ممالک میں اپنی سازشوں کے اڈے قائم کئے اور دنیا کے دوسرے استعماری گروہوں یعنی یہودیوں اور سی آئی اے سے رابطہ قائم کیا۔
۴…
ہندوستان میں سرکاری ملازمتوں پر اپنے افراد تھوک کے حساب سے فائز کرائے۔ انگریز نے مسلمانوں کے حصے کی ملازمتیں قادیانیوں کو سونپ دیں۔
اخبار الفضل قادیان ۳،جون۱۹۱۹ء میں ایک واقعہ اس حقیقت سے پردہ اٹھاتا ہے: ’’ایک شخص جو کچھ مدت ایک احمدی کے پاس رہتا ہے ملازمت کے لئے ایک انگریز افسر کے پاس گیا۔ جب افسر مذکور نے درخواست کنندہ کے حالات دریافت کئے اور پوچھا کہ کہاں رہتے ہو تو اس نے جواب دیا کہ فلاںاحمدی کے پاس۔ اس پر ذیل کا مکالمہ ہوا: