اگرچہ مختلف اوقات میں حواشی اور رسائل لکھے ہوئے تھے۔ مگر سب ناتمام تھے اور مدت کے بعد ضائع ہو جاتے رہے۔ جب بہاولپور میں مرزائیوں نے ارتداد وفسق نکاح کا مقدمہ چلا رکھا تھا تو مرزائیت کی رد میں چند رسائل لکھے۔ جن میں دو رسالے ’’مرزا اور یسوع‘‘ اور ’’مرزا اور محمدی بیگم‘‘ شائع ہوچکے ہیں۔
عرصہ سے علماء ریاست بہاولپور کے تراجم لکھ رہے تھے۔ جو تقریباً تکمیل پذیر ہوچکے ہیں۔ ضمیمہ کے طور پر ان علماء کے تراجم بھی لکھے ہیں۔ جن کا ورودعارضی طور پر بہاولپور میں یا اس کے نواحی علاقوں میں ہوا ہے۔ جس میں ایک ہزار علمائے ربانی کے حالات قلمبند ہوچکے ہیں۔ اگر یہ تذکرہ شائع ہوجائے تو اس باب میں مکمل تذکرہ ہوگا۔ ان کے علاوہ حضرت مولانا غلام محمد گھوٹوی صاحب کے زیرنگرانی فیصلہ مقدمہ بہاولپور اور بیانات علماء ربانی دو جلدوں میں شائع کرائیں اور دو جلدوں کے اوّل مقدمے بھی لکھے۔ (امیر انجمن)
پناہ بخدا
حضرت مولانا ظفر علی خان مرحوم
نبی کے بعد نبوت کا مدعا ہو جیسےہر ایسے بطل خرافات سے خدا کی پناہ
نئے صنم کدہ میں آگئے نئے نئے بت
نئے بتوں کی نئی گھات سے خدا کی پناہ
ٹچی ٹچی ۱؎ ہے ادھر اور ادھر غلام احمد
ہزار بار ان آفات سے خدا کی پناہ
خدا بچائے ہمیں ان کے ساتھ ملنے سے
منافقوں کی موالات سے خدا کی پناہ
جو بن کے بوعلی آئے حکیم نورالدین
تو بوعلی کی اشارات سے خدا کی پناہ
کسی خدا کا تو قائل ہے قادیان بھی ضرور
جو مانگتا ہے فکاہات سے خدا کی پناہ
بنے جو بیٹا خدا کا اور اس کی بیوی بھی
ہر ایسے مسخرے کی ذات سے خدا کی پناہ
ان ابلیسانہ حکایات پر نبی کی سنوار
ان احمقانہ روایات سے خدا کی پناہ
اگر کرامت پیرہرم ہے استدراج
تو پیر اور اس کی کرامات سے خدا کی پناہ
(۲۰؍اکتوبر ۱۹۳۴ئ)
۱؎ مرزاغلام احمد قادیانی پر وحی لانے والے فرشتے کا نام۔ (حقیقت الوحی ص۳۳۲، خزائن ج۲۲ ص۳۴۶)