کوسوں دور ہیں اور محض داغ کفر کے دھونے کے لئے غلط توجیہات اور نامقبول تاویلات کا سہارا لیاگیا ہے۔ درحقیقت مرزاقادیانی نے وہ کام کیا ہے جس کا مستحق ان کو مسلمان سمجھتے ہیں۔
مرزائیوں کا جواب اوّل
مرزائی نہایت جرأت سے کہا کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں کوئی گستاخی اور توہین نہیں کی۔ بلکہ یسوع کے حق میں بدکلامی کی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ہیں اور یسوع اور ہیں اور وہ عیسائیوں کا یسوع ہے۔ جس کا ذکر نہ قرآن میں ہے اور نہ اس کے صفات انبیاء جیسے ہیں۔ اس کی تائید میں حوالہ جات حسب ذیل پیش کرتے ہیں۔
۱… ’’اور یہ یاد رہے کہ یہ ہماری رائے اس یسوع کی نسبت ہے جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور پہلے نبیوں کو چور اور بٹمار کہا اور خاتم الانبیائﷺ کی نسبت بجز اس کے کچھ نہیں کہا کہ میرے بعد جھوٹے نبی آئیںگے۔ ایسے یسوع کا قرآن میں کہیں ذکر نہیں۔‘‘
(انجام آتھم ص۱۳، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
۲… ’’مسلمانوں کو واضح رہے کہ خدائے تعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا اور پادری اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع وہ شخص تھا جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام ڈاکو اور بٹمار رکھا اور آنے والے نبی کے وجود سے انکار کیا اور کہا میرے بعد سب جھوٹے نبی آئیںگے۔‘‘ (انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
۳… ’’حضرت مسیح علیہ السلام کے حق میں کوئی بے ادبی کا کلمہ میرے منہ سے نہیں نکلا۔ یہ سب مخالفوں کا افتراء ہے۔ ہاں چونکہ درحقیقت کوئی ایسا یسوع مسیح نہیں جس نے خدائی کا دعویٰ کیا ہو اور آنے والے نبی خاتم الانبیاء کو جھوٹا قرار دیا ہو اور حضرت موسیٰ کو ڈاکو کہا ہو۔ اس لئے میں نے فرض محال کے طور پر اس کی نسبت ضرور بیان کیا ہے کہ ایسا مسیح جس کے کلمات ہوں راست باز نہیں ٹھہر سکتا۔ لیکن ہمارا نبی ابن مریم جو اپنے تئیں بندہ اور رسول کہلاتا ہے اور خاتم الانبیاء کا مصدق ہے۔ ہم اس پر ایمان لاتے ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۷۷، خزائن ج۱۵ ص۳۰۵)
۴… ’’اسی سبب سے ہم نے عیسائیوں کے یسوع کا ذکر کرنے کے وقت اس ادب کا لحاظ نہیں رکھا جو سچے آدمی کی نسبت رکھنا چاہئے… پڑھنے والوں کو چاہئے کہ ہمارے بعض سخت الفاظ کا مصداق عیسیٰ علیہ السلام کو نہ سمجھ لیں۔ بلکہ وہ کلمات یسوع کی نسبت لے جائیں۔ جس کا قرآن وحدیث میں نام ونشان نہیں۔‘‘ (آریہ دھرم ٹائٹل پیج آخر ص۹۴)