ہندوؤں کے سلسلہ میں قادیانیوں کے کیا نظریات ہیں اسے تو ہم آئندہ صفحات میں بیان کریںگے۔ مختصراً یہ کہ اس گروہ نے پہلے تو انگریز کی کوکھ سے جنم لیا اور اس کے لئے خدمات انجام دیں۔ پھر تقسیم کے وقت ہندوستان کے ساتھ چمٹے رہنے کی کوشش کی اور جب تقسیم کے بعد پنڈت نہرو نے حسب وعدہ انہیں تحفظ نہ دیا تو قادیان میں اپنے درویش چھوڑ کر پاکستان چلے آئے۔
قادیانی منصوبہ
قیام پاکستان کے بعد ان کی سرگرمیاں مزید تیز ہوگئیں اور انہوں نے پہلے کسی ایک صوبے کو قادیانیت کا گڑھ بناکر پھر پورے ملک پر قبضہ کرنے کا منصوبہ تیار کیا۔ قادیانیوں کے اس منصوبے کے چار حصے تھے۔
۱…
کسی ایک صوبہ پر قبضہ۔
۲…
سرکاری ملازمتوں، فوج اور دیگر سیاسی ذرائع سے پورے پاکستان پر قبضہ۔
۳…
مشرقی پاکستان کی علیحدگی۔۴…
اکھنڈ بھارت کا قیام۔
ہم اس منصوبے کے تمام جزئیات واضح کرتے ہیں تاکہ مسلمان عوام بھی اور حکمران بھی اس گروہ کے ہم رنگ زمین دام سے آگاہی حاصل کریں۔ ان کی سازشوں سے خبردار رہیں اور ان کے مکروفریب کا تاروپود بکھیردیں۔
صوبے پر قبضہ
قادیانی منصوبے کا پہلا حصہ کسی ایک صوبے پر قبضہ تھا۔ اس سلسلے میں انہوں نے تقسیم ملک کے بعد ہی کوششیں شروع کردیں۔ قیام پاکستان کو ابھی ایک سال بھی نہ گزرا تھا کہ ۲۳؍جولائی ۱۹۴۸ء کو قادیانی خلیفہ بشیرالدین محمود نے کوئٹہ میں ایک خطبہ دیا۔ جس کے الفاظ یہ تھے۔ ’’برٹش، بلوچستان جو اب پاکی بلوچستان ہے کی کل آبادی پانچ یا چھ لاکھ ہے۔ یہ آبادی اگرچہ دوسرے صوبوں کی آبادی سے کم ہے۔ لیکن بوجہ ایک یونٹ ہونے کے اسے بہت اہمیت حاصل ہے۔ زیادہ آبادی کو تو احمدی بنانا مشکل ہے۔ لیکن تھوڑے آدمیوں کو احمدی بنانا کوئی مشکل نہیں۔ پس جماعت اس طرف اگر پوری توجہ دے تو اس صوبے کو بہت جلد احمدی بنایا جاسکتا ہے۔ یاد رکھو تبلیغ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہماری Base (بنیاد) مضبوط نہ ہو۔ پہلے بنیاد مضبوط ہو تو پھر تبلیغ پھیلتی ہے۔ بس پہلے بنیاد مضبوط کر لو۔ کسی نہ کسی جگہ اپنی (بنیاد) Base بنالو۔ کسی ملک میں